شنکراچاریہ سوامی اویمکتیشورانند نے رام للا کی پران پرتشٹھا پر اعتراض کے بعد ’کاشی کوریڈور‘ پر بھی کھڑے کیے سوال

سوامی اویمکتیشورانند نے کہا کہ کاشی کوریڈور بنانے کے دوران جب ہزاروں سال قدیم مورتیوں کو توڑا گیا تو ہم سے نہیں دیکھا گیا، ہم نے اس کی مخالفت کی، آج بھی کرتے ہیں اور جب تک زندہ رہیں گے کرتے رہیں گے۔

سوامی اویمکتیشورانند، تصویر آئی اے این ایس
سوامی اویمکتیشورانند، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا میں رام کے مجسمے کی پران پرتشٹھا پر اعتراض کرنے والے سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی نے بنارس میں بنے کاشی کوریڈور پر بھی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’کاشی کوریڈور بنانے کے دوران جب ہزاروں سال پرانی مورتیوں کو توڑا گیا تو ہم سے نہیں دیکھا گیا اور ہم نے اس کی مخالفت کی، آج بھی کرتے ہیں اور جب تک زندہ رہیں گے کرتے رہیں گے‘‘۔

کاشی کوریڈور سے متعلق شنکراچاریہ نے حکومت کی کارگزاری پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب انہوں نے کاشی میں مندر توڑے تو صرف مندر ہی نہیں توڑے بلکہ 2 ہزار سال، 1500 سال، 1000 سال پرانی مورتیوں کو بھی توڑ کر انہیں ملبے میں پھینک دیا۔ یہ کام بہت غلط ہوا اور جب تک ہم زندہ رہیں گے، اسے غلط کہتے رہیں گے‘‘۔ شنکراچاریہ نے مزید کہا کہ ’’آپ کو بہت اچھا بنانے کے لیے کیا 50 لوگوں کا قتل کر دیں؟ کیا ایک مورتی کی پوجا کرنے کے لیے 10 مورتیوں کو توڑ دیں؟ ایک مورتی کی اہمیت بڑھانے کے لیے 10 مورتیوں کو توڑ کر کہیں کہ ہم نے اچھا کام کیا ہے؟ ہم اسے قبول نہیں کرتے ہیں۔ وہ منظر ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ہمارے دیوتاؤں کی مورتیاں چاروں طرف بکھری پڑی تھیں‘‘۔


شنکراچاریہ سوامی اویمکتیشورانند نے کہا کہ ’’جب ہم نے اپنی آنکھوں سے دیوتاؤں کی ٹوٹی ہوئی مورتیوں کو دیکھا تو ایسا لگا گویا ابھی ابھی مہابھارت ہوا ہے۔ کسی کا ہاتھ کٹا ہوا تھا تو کسی کا سر۔ وہ منظر جب ہم نے دیکھا تو اس کی مخالفت کی۔ جو غلط ہوتا ہے اس کو ہم غلط کہتے ہیں اور کہتے رہیں گے۔ اگر ہم غلط کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے تو کون اٹھائے گا، اور اگر ہم سچ نہیں بولیں گے تو پھر کون بولے گا؟ جب ہم غلط کو غلط کہتے یہں تو کہتے ہیں کہ یہ تو کانگریسی ہو گیا۔ سوال یہ ہے کہ کانگریس نے ہمارے لیے کیا کیا؟ اور صرف کانگریس ہی نہیں، کسی نے کیا کیا؟ ہم تو مذہبی لوگ ہیں، کیوں ہمیں سیاست سے جوڑتے ہیں‘‘؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔