یوگی جی صرف الٰہ آباد کیوں، ان 30 شہروں کے بھی نام بدل دو: مرکنڈے کاٹجو

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے الٰہ آباد کا نام پریاگ راج کیے جانے پر طنز کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مراد آباد کا نام ’من کی بات نگر‘ رکھ دیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

یوگی حکومت نے الٰہ آباد کا نام بدل کر ’پریاگ راج‘ کر دیا ہے جس سے وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے لوگوں میں خوشی کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن دانشور طبقہ میں اسے بہت اچھا قدم نہیں بتایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو مخاطب کرتے ہوئے گزشتہ دنوں دو ٹوئٹ کیے ہیں جن میں اتر پردیش کے کئی اضلاع سمیت ہندوستان کے 30 شہروں کے نام تبدیل کیے جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ مرکنڈے کاٹجو کے اس ٹوئٹ کو یوگی حکومت کے لیے مذاق تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ انھوں نے کچھ شہروں کے ایسے نام بھی دیئے ہیں جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ الٰہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کیے جانے سے خوش نہیں ہیں۔

دراصل 15 اکتوبر کو مرکنڈے کاٹجو نے دو ٹوئٹ کیے ہیں۔ ایک ٹوئٹ میں انھوں نے 18 شہروں کی فہرست پیش کی ہے اور اس کے موجودہ نام کو بدل کر دوسرا نام رکھنے کا مشورہ دیا ہے اور نئے نام بھی تجویز کیے ہیں۔ دوسرے ٹوئٹ میں 18 شہروں کے نام کو مزید بڑھا کر 30 شہر کر دیئے ہیں۔ اس فہرست میں فتح پور کا نام بدل کر ’امت شاہ نگر‘ رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ فتح پور کا نام بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کے نام پر رکھ کر ان پر زبردست چوٹ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مراد آباد کا نام ’من کی بات نگر‘ رکھنے کا بھی انھوں نے مشورہ دیا ہے اور یہ نام وزیر اعظم نریندر مودی کے مشہور ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ پر طنز ہے۔

سابق جسٹس مرکنڈے کاٹجو کے ٹوئٹ پر لوگوں کا رد عمل بھی خوب آیا ہے اور کئی لوگ اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں تو کچھ لوگ اس طنز پر خوب مزے بھی لے رہے ہیں۔ سبھاسنی علی نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا ہے کہ ’’کاٹجو جی آپ انھیں یہ آئیڈیا دے رہے ہیں اور یہ کر بھی دیں گے۔ اور کوئی کام تو ہے نہیں ان کے پاس۔‘‘ نکھل کمار شریواستو عرف نکّو نے غازی پور کا نیا نام ’گنیش نگر‘ رکھے جانے کے مشورہ پر کاٹجو جی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ ’’غازی پور کا اصل نام بتانے کے لیے شکریہ جج صاحب۔ اب میں منوج سنہا جی سے اس کا نام بدلے جانے کی گزارش کروں گا۔‘‘

بیڈ ہندو نامی ٹوئٹر ہینڈل نے مرکنڈے کاٹجو کے ٹوئٹ پر ان کا ہی مذاق بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’اسے آئیڈیا مت دو۔ وہ آپ کا نام بدل کر کاجو کتلی کر دے گا۔‘‘ اسی طرح سشیل سنگھ ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا ہے کہ ’’مئو ضلع کو مرکنڈے کاٹجو نگر کیا جانا چاہیے۔‘‘ سوشل میڈیا پر اس طرح کے رد عمل بے شمار سامنے آئے ہیں، لیکن اکثر لوگ جگہ کے نام بدلنے کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دے رہے ہیں اور کچھ لوگوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ سیاسی لیڈروں کو جگہ کا نام بدلنے کی جگہ اپنا دل بدلنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Oct 2018, 4:09 PM