مودی، چوکسی اور مالیا کے بعد نتن سندیسارا بھی فرار، 5000 کروڑ کے غبن کا الزام

نیرو مودی، میہل چوکسی اور وجے مالیا کے بعد ایک دیگر کاروباری نتن سندیسارا ہندوستانی بینکوں کو ہزاروں کروڑ روپے کا دھوکہ دے کر ملک سے فرار ہو گیا ہے۔ خبروں کے مطابق وہ فیملی کے ساتھ نائیجیریا میں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کاروباری وجے مالیا، نیرو مودی، میہل چوکسی کے بعد گجرات کا ایک اور کاروباری نتن سندیسارا بھی بینکوں سے تقریباً 5 ہزار کروڑ روپے لے کر ہندوستان سے فرار ہو گیا ہے۔ انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی خبر کے مطابق گجرات کی ایک بایو ٹیک کمپنی کا مالک نتن سندیسارا اپنی فیملی سمیت نائیجیریا بھاگ چکا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور نائیجیریا کے درمیان خودسپردگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے، ایسے میں انھیں نائیجیریا سے ہندوستان واپس لانا آسان نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق گجرات کی اسٹرلنگ بایوٹیک کمپنی کے مالک اور 5000 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے اہم ملزم نتن سندیسارا کو ایک مہینے قبل دوبئی میں حراست میں لیے جانے کی خبر آئی تھی۔ ایک افسر نے بتایا کہ اس طرح کی رپورٹ تھی کہ نتن کو یو اے ای انتظامیہ نے اگست کے دوسرے ہفتے میں دوبئی سے حراست میں لیا تھا۔ لیکن یہ غلط خبر تھی۔ وہ کبھی دوبئی میں حراست میں نہیں لیا گیا۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ بہت پہلے ہی نائیجیریا بھاگ گیا تھا۔ نتن سندیسارا ای ڈی اور سی بی آئی کی وانٹیڈ لسٹ میں شامل ہے۔

سی بی آئی اور ای ڈی نے گجرات کے وڈودرا واقع اسٹرلنگ بایو ٹیک اور اس کے ڈائریکٹر نتن، چیتن، دیپتی سندیسارا، راج بھوشن ، اوم پرکاش دیکشت، ولاس جوشی، سی اے ہیمنت ہاتھی، سابق آندھرا بینک ڈائریکٹر انوپ گرگ اور نامعلوم لوگوں کے خلاف بینک کے ساتھ 5000 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے معاملے میں کیس درج کیا ہے۔ وہیں ای ڈی نے جون مہینے میں دہلی کے بزنس مین گگن دھون اور گرگ کی 4700 کروڑ کی ملکیت کو سیز کیا تھا۔

نتن سندیسارا پر الزام ہے کہ اس نے 300 سے زیادہ فرضی کمپنیاں بنانے کے ساتھ ہی ہندوستان اور بیرون ملک میں کئی بے نامی ملکیت تیار کی تھی اور ہندوستان سے کافی پیسہ بیرون ملک بھیجا ہے۔ اس کی فرضی کمپنیوں کے ذریعہ ہی ہندوستان سے پیسے باہر بھیجے جاتے تھے اور فرضی بیلنس شیٹ تیار کی جاتی تھی۔ ان تمام کمپنیوں کو خود سندیسارا فرضی ڈائریکٹر کے ذریعہ چلاتا تھا جو کہ اس کی الگ الگ کمپنیوں میں ملازمت کرتے تھے۔ ان فرضی کمپنیوں کے ذریعہ ہی خرید اور فروخت کو دکھایا جاتا تھا، جسے دکھا کر بینکوں سے قرض حاصل کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Sep 2018, 6:03 PM