مہاراشٹر کے بعد جھارکھنڈ میں بھی بی جے پی کو جھٹکا، ایل جے پی کا تنہا الیکشن لڑنے کا اعلان

مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے میں شامل ایل جے پی نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب تنہا لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج شام وہ امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں شیوسینا کے ذریعہ جھٹکا دیئے جانے کے بعد اب جھارکھنڈ سے بھی بی جے پی کے لیے بری خبر سامنے آئی ہے۔ جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے ایل جے پی نے این ڈی اے سے ناطہ توڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایل جے پی سربراہ چراغ پاسوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جھارکھنڈ میں تنہا الیکشن لڑنے جا رہی ہے اور اس کا ارادہ 50 اسمبلی سیٹوں پر امیدوار کھڑا کرنے کا ہے۔

جھارکھنڈ کی 81 اسمبلی سیٹوں پر 30 نومبر سے پانچ مراحل میں الیکشن ہوں گے۔ یہاں بی جے پی کو اپنے سب سے پرانے ساتھیوں میں سے ایک جنتا دل یو سے بھی مقابلہ کرنا ہوگا۔ جنتا دل یو نے ریاست کی سبھی سیٹوں پر تنہا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ساتھی پارٹی آل جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس یونین یعنی آجسو اور لوک جن شکتی پارٹی یعنی ایل جے پی نے بھی ریاست میں بی جے پی کو آنکھیں دکھائی ہیں۔ بی جے پی کی ساتھی پارٹی آجسو نے 12 اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدواروں کے نام کا اعلان کر دیا ہے جب کہ ایل جے پی نے 50 سیٹوں پر تنہا الیکشن لڑنے کا اعلان کر کے بی جے پی کے ہوش اڑا دیئے ہیں۔


اس سے قبل پیر کے روز چراغ پاسوان نے کہا تھا کہ ایل جے پی نے جن سیٹوں کا مطالبہ کیا تھا، ان میں سے زیادہ تر سیٹوں پر بی جے پی نے اپنے امیدوار کھڑے کر دیئے ہیں۔ اس کے مدنظر ان کی پارٹی نے جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخاب اپنی طاقت پر لڑنے کی تیاری کر لی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے گزشتہ ہفتہ نئی دہلی میں قومی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں اپنا رخ واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی جھارکھنڈ میں سبھی سیٹوں پر اپنا امیدوار کھڑا کرے گی اور بی جے پی سے کوئی اتحاد نہیں ہوگا۔ جنتا دل یو کا بی جے پی کو مشکل میں ڈالنے کی تاریخ پرانی ہے اور اس بار بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد جنتا دل یو نے لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ مل کر ریاست میں 2015 کے اسمبلی انتخاب کے لیے مہاگٹھ بندھن بنایا تھا۔ اس مہاگٹھ بندھن نے ریاست میں بی جے پی کو حاشیے پر کھڑا کر دیا۔ حالانکہ جون 2017 میں جنتا دل یو اتحاد سے باہر آ گیا اور ریاست میں حکومت بنانے کے لیے دوبارہ این ڈی اے میں شامل ہو گیا۔


گزشتہ لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی اور جنتا دل یو نے ریاست میں برابر سیٹوں پر الیکشن لڑا حالانکہ کابینہ میں خواہش کے مطابق محکمہ نہیں ملنے پر نتیش کی پارٹی نے کابینہ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ مرکزی کابینہ میں جگہ نہیں ملنے پر نتیش نے بھی ریاست میں کابینہ کی از سر نو تشکیل میں بی جے پی کو زیادہ اہمیت نہیں دی تھی۔

جنتا دل یو نے مودی حکومت کے دیرینہ بل طلاق ثلاثہ کو بھی پارلیمنٹ میں حمایت نہیں دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔