اتر پردیش میں اب بی جے پی کا نہیں بدمعاشوں کا راج: اکھیلیش

اترپردش میں جرائم رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں روزانہ ہی کوئی نہ کوئی جرم کی بڑی واردات سامنے آجاتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کل دیر شام اتر پردیش کے کاس گنج ضلع کے گاؤں ہوڈلپور میں ہتھیاروں سے لیس حملہ آوروں نے ایک خاندان کے پانچ لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اس فائرنگ میں تین لوگوں کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی جبکہ باقی دو کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور ان کوعلاج کے لئے علی گڑھ لے جایا گیا ہے۔ واضح رہے جن لوگوں کا قتل کیا گیا ہے ان کا تعلق سیاسی گھرانے سے ہے۔

کاس گنج قتل معاملہ پراتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھیلش یادو نے ٹوئٹ کر کے ریاست کی بی جے پی حکومت کی تنقید کی ہے۔ اکھیلیش نے لکھا ہے کہ ’’کاس گنج ضلع میں ایک ہی خاندان کے تین افراد کے قتل سے ریاست دہل گئی ہے۔ قاتلوں کے فرار ہونے کی خبر ہے۔ اتر پردیش میں سلسلہ وار ہونے والے جرائم کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ریاست کی باگ ڈور اب شائد بی جے پی حکومت کے ہاتھ سے نکل کر بدمعاشوں کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے۔‘‘


واضح رہےخبروں کے مطابق سنسنی خیز قتل کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلی افسران گاؤں پہنچ گئے۔ پولیس اہلکاروں کو گاؤں پہنچنے پر گاؤں والوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ پولیس کے مطابق گاؤں ہوڈلپور کا رہنے والا راج پال بابا کی سورو میں بجری اور سیمنٹ کی دکان ہے اور کل شام ان کے بیٹے اور بھائی سمیت پانچ لوگ دکان پر تھے۔ دکان بند ہونے کے وقت تقریبا شام چھ بجے راج پال بابا دکان سے گھر آ گئے جبکہ ان کا بیٹا رودر، بھائی پریم سنگھ، رادھا چرن سنگھ، پرمود اور گڈو دکان بند کرکے گھر لوٹ رہے تھے۔ تبھی دکان اور گاؤں کے بیچ باغ کے قریب چھپے بیٹھے بدمعاشوں نے اندھا دھند گولیاں چلا دیں۔ پریم سنگھ، رودر اور ردھا چرن کی موقع پرہی موت ہوگئی جبکہ پرمود اور گڈو گولی لگنے کے بعد وہیں گر گئے اور ان کو علاج کے لئے علی گڑھ لے جایا گیا ہے۔

خبروں کے مطابق گولیوں کی آواز سنتے ہی گاؤں والے جس جانب سے آواز آئی تھی اس جانب بھاگے لیکن قاتل وہاں سے فرار ہوگئے۔ اتر پردیش سے مستقل جرائم کی خبریں آ رہی ہیں۔ آٹھ پولیس والوں کی شہادت، صحافی وکرم جوشی کا قتل، پھروتی لینے اور قتل کے معاملہ عام ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔