سی اے اے-این آر سی: جامعہ اور شاہین باغ فائرنگ کے بعد کولکاتا میں سیکورٹی سخت

دہلی میں فائرنگ کے واقعات سامنے آنے کے بعد شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف کولکاتا میں ہو رہے سبھی احتجاجی مظاہروں کے مقامات پر سیکورٹی انتظامات سخت کر دئیے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دہلی کے شاہین باغ میں فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے بعدکلکتہ پولس انتظامیہ شہر کے متعدد مقامات پر ہورہے شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے کو لے کر فکر مند ہے۔ مظاہرین کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، اس لیے پولس انتظامیہ نے سبھی مقامات پر سیکورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دو مرتبہ اور شاہین باغ میں ایک مرتبہ فائرنگ کا واقعہ سامنے آ چکا ہے۔ شاہین باغ میں جہاں گزشتہ پچاس دنوں سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں، اتوار یعنی 2 فروری کو کچھ لوگوں نے ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔کل رات 11.30بجے کے قریب موٹر سائیکل سوار نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر 5پر، جہاں طلباء مظاہرہ کررہے تھے اچانک فائرنگ کر دی اور فرار ہوگئے۔


ان واقعات کے سرزد ہونے کے بعد کولکاتا میں کئی مقامات پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ کلکتہ واقع پارک سرکس میدان میں گزشتہ 27دنوں سے شاہین باغ مظاہرے کی حمایت میں بڑی تعداد میں خواتین احتجاج کررہی ہیں۔اسی طرح خضر پور، ناخدا مسجد اور ہوڑہ میں بھی خواتین احتجاج کررہی ہیں۔ پارک سرکس میں خواتین کا احتجاج بھی بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہیں۔بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری راہل سنہا اور ریاستی صدر دلیپ گھوش اس دھرنے کے خلاف تنقید کرچکے ہیں۔

کلکتہ پولس کے مطابق اتوار سے ہی پارک سرکس میدان میں سیکورٹی انتظامات سخت کردئیے گئے ہیں۔اسی طرح نواب علی پارک اقبال پور اور زکریا اسٹریٹ میں جہاں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔میں بھی سیکورٹی انتظامات سخت کردئیے گئے ہیں۔کلکتہ میں اب تک پرامن ماحول میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ترنمول کانگریس،کانگریس اور سی پی ایم بھی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ پارک سرکس میدان میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والوں کااندراج بھی کیا جاتا ہے۔پارک سرکس مظاہرہ منتظمین نے پولس انتظامیہ سے سی سی ٹی وی لگانے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔