انڈیاز گوٹ لیٹینٹ تنازع کے بعد انوبھو سنگھ بَسّی کا لکھنؤ شو منسوخ، پولیس نے کی مداخلت

کامیڈین انوبھو بسّی کا لکھنؤ میں 15 فروری کو ہونے والا شو منسوخ کر دیا گیا۔ پولیس کی مداخلت اور لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ہدایت پر انہیں واپس بھیج دیا گیا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ملک میں اِن دنوں انڈیاز گوٹ لیٹینٹ شو کے حوالے سے کافی تنازعہ چل رہا ہے۔ شو میں غیر مناسب اور متنازعہ تبصروں کی وجہ سے رنویر الٰہ آبادیا  اور سمئے رینا مشکل میں پھنس چکے ہیں، ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہو چکے ہیں۔ متنازعہ شو انڈیاز گوٹ لیٹینٹ معروف کامیڈین انوبھو بسّی بھی آ چکے ہیں۔ جس کی وجہ سئ لکھنؤ میں ہفتہ (15 فروری) کو ہونے والے ان کے شو پر روک لگا دی گئی ہے۔ بسّی کو اسٹینڈ اپ کامیڈی شو کے علاوہ فلم ’تو جھوٹی میں مکّار‘ کی وجہ سے بھی فین جانتے ہیں۔ انوبھو بسّی کا شو لکھنؤ کے گومتی نگر میں اندرا گاندھی پرتشٹھان میں 15 فروری کو دوپہر 3.30 بجے اور شام 7 بجے ہونا تھا۔ اس شو میں پولیس پہنچ گئی اور لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کامیڈین کو واپس بھیج دیا۔

واضح ہو کہ کامیڈین انوبھو بسّی کے اس شو کے حوالے سے اترپردیش ریاستی خواتین کمیشن کی نائب صدر ارپنا یادو نے ڈی جی پی پرشانت کمار کو ایک خط لکھا تھا۔ انہوں نے خط میں ڈی جے پی سے درخواست کیا تھا کہ وہ یقینی بنائیں کہ ان پروگراموں میں خواتین کی شبیہ خراب نہ ہو یا پھر انہیں مکمل طور پر رد کرنے پر غور کریں۔ 14 فروری کو لکھے گئے خط میں گزشتہ پروگراموں میں غیر مناسب زبان کے استعمال پر روشنی ڈالی گئی تھی اور عوامی پروگراموں میں شائستگی برقرار رکھنے پر زور دیا گیا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ اترپردیش ریاستی خواتین کمیشن نے خط میں لکھا کہ ’’معلوم ہوا ہے کہ 15 فروری کو لکھنؤ کے اندرا گاندھی پرتشٹھان میں انوبھو سنگھ بسّی کا کامیڈی شو منعقد کیا جا رہا ہے۔ یوٹیوب چینل پر ان کے گزشتہ شوز کو دیکھنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ ان کے شو میں نازیبا الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے لکھا کہ ’’اس لیے آپ سے امید کی جاتی ہے کہ براہ کرم یقینی بنائیں کہ اس مجوزہ پروگرام اور اسٹیند اپ فنکاروں کے اسی طرح کے شوز میں نہ تو کوئی نازیبا الفاظ استعمال کیے جائیں اور نہ ہی خواتین کے حوالے سے کوئی نازیبا تبصرے کیے جائیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ’’اگر ممکن ہو تو ایسے شو رد کر دیے جائیں اور مستقبل میں ان کی اجازت نہ دی جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔