دہلی: گرودواروں کے بعد تشدد متاثرین کی مدد کے لیے آگے آئے چرچ

این سی سی آئی نے اپنے بیان میں حالات کو قابو میں کرنے میں ناکام رہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور تشدد والے علاقوں میں موجود چرچ و عیسائی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ضرورت مندوں کی مدد کریں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے واقعات کی وجہ سے کئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں سینکڑوں ابھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ کئی خاندان ایسے ہیں جن کے رہنے سہنے کا ٹھکانہ اجڑ گیا ہے اور وہ در در کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس مشکل وقت میں متاثرین کے لیے گرودوارہ نے اپنے دروازے کھول کر انسانیت کا بہترین پیغام دیا جس کی لوگ کھلے دل سے تعریف کر رہے ہیں۔ اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ گرودوارہ کے بعد چرچ نے بھی تشدد متاثرین کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔

دراصل نیشنل کاؤنسل آف چرچ (این سی سی آئی) نے باضابطہ ایک اعلان جاری کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات سے متاثرین کو ان کے یہاں پناہ دی جائے گی۔ این سی سی آئی نے یہ بیان آن لائن جاری کیا ہے جس میں تشدد کے واقعات سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایک بار پھر انسانیت کو کچلا گیا۔ ہمارے گھر جلائے گئے۔ ہمارے بھائی چارے کو مارا گیا۔ ہمارے امن کو ختم کیا گیا اور مستقبل کو دھوکہ دیا گیا۔ ہم نے اپنے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔ ہمارے ملک کی راجدھانی دہلی میں جو کچھ ہوا وہ ہمیں ایک بار پھر زوال میں لے گیا ہے۔‘‘


این سی سی آئی نے اپنے بیان میں حالات کو قابو میں کرنے میں ناکام رہی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسی کے ساتھ لوگوں سے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ بیان کے مطابق ’’ہم ایسے وقت میں عیسائی طبقہ کے تمام اراکین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی مدد کریں۔ ساتھ ہی ان لوگوں کی مدد کے لیے بھی آگے آئیں جو الگ مذہب اور نظریہ کو ماننے والے ہیں۔ ہم جھکیں گے نہیں، ہم پھر اٹھ کر کھڑے ہوں گے۔‘‘

اس کے بعد بیان میں متاثرہ علاقوں کے چرچ اور عیسائی اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ متاثرین کے لیے اپنے دروازے کھول دیں۔ جاری بیان میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم متاثرہ علاقہ میں موجود چرچ اور عیسائی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ضرورت مندوں کی مدد کریں۔ ہم دکھ کے اس وقت میں متاثرہ طبقہ کے ساتھ کھڑے ہونے استدعا کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔