چار سال تک غور و فکر اور 158 میٹنگوں کے بعد لایا گیا آئی پی سی اور سی آر پی سی میں تبدیلی کا بل: امت شاہ

نئے بل میں بھیڑ کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملے سے متعلق نئے التزامات کیے گئے ہیں، نابالغ سے عصمت دری جیسے معاملوں میں سزائے موت کا انتظام کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>امت شاہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

امت شاہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت انگریزوں کے زمانے کے کچھ قوانین میں ترمیم کرنے جا رہی ہے۔ اس کے لیے حکومت کریمنل پروسیجر کوڈ امینڈمنٹ بل 2023 لائے گی۔ اس کی جانکاری مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں دیتے ہوئے کہا کہ "آج میں جو تین بل ایک ساتھ لے کر آیا ہوں، وہ سبھی پی ایم مودی کے پانچ عزائم میں سے ایک کو پورا کرنے والے ہیں۔ ان تین بل میں ایک ہے انڈین پینل کوڈ، دوسرا ہے کریمنل پروسیجر کوڈ، تیسرا ہے انڈین ایویڈنس کوڈ۔ انڈین پینل کوڈ 1860 کی جگہ اب 'انڈین جسٹس کوڈ 2023' ہوگا، کریمنل پروسیجر کوڈ کی جگہ 'انڈین سول سیکورٹی کوڈ 2023' ہوگا، اور انڈین ایویڈنٹ ایکٹ 1872 کی جگہ 'انڈین ایویڈنس ایکٹ' لے گا۔

لوک سبھا میں بولتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ "ان تینوں قوانین کو بدل کر ان کی جگہ تین نئے قوانین جو بنیں گے، ان کا جذبہ ہندوستانی کو حق دینے کا ہوگا۔ ان قوانین کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں ہوگا، اس کا مقصد لوگوں کو انصاف دینا ہے۔" امت شاہ نے مزید کہا کہ "18 ریاستوں، چھ مرکز کے زیر انتظام خطوں، ہندوستان کے سپریم کورٹ، 22 ہائی کورٹ، عدالتی اداروں، 142 اراکین پارلیمنٹ اور 270 اراکین اسمبلی کے علاوہ عوام نے بھی ان بلوں سے متعلق مشورے دیئے ہیں۔ چار سال تک اس پر کافی غور و خوض ہوا ہے، ہم نے اس پر 158 میٹنگیں کی ہیں۔"


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ داؤد ابراہیم کافی وقت سے بھگوڑا ہے۔ اب ہم نے طے کیا ہے کہ سیشن کورٹ کے جج کسی شخص کی غیر موجودگی میں بھی کیس چلا سکتے ہیں اور فیصلہ سنا سکتے ہیں، پھر چاہے وہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں ہو۔ اسے سزا سے بچنا ہو تو ہندوستان آئے اور کیس لڑے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے آئی پی سی، سی آر پی سی اور آئی ای اے 1872 میں ترمیم کے لیے ایک کریمنل ایکٹ امینڈمنٹ کمیٹی کی تشکیل کی۔ اس کمیٹی کا چیف دہلی واقع نیشنل لاء یونیورسٹی کے اُس وقت کے وائس چانسلر ڈاکٹر رنبیر سنگھ کو بنایا گیا۔ اس کمیٹی کے دیگر اراکین میں نیشنل لاء یونیورسٹی دہلی کے اُس وقت کے رجسٹرار ڈاکٹر جی ایس باجپئی، ڈی این ایل یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر بلراج چوہان اور سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی، اور دہلی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سابق جج جی پی تھریجا شامل تھے۔ فروری 2022 میں اس کمیٹی نے عوام سے مشورہ کے باوجود حکومت کو اپنی رپورٹ سونپی۔ اپریل 2022 میں وزارت قانون نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت کریمنل ایکٹ کا تجزیہ کر رہی ہے۔


بہرحال، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ اس قانون کے تحت ہم غدارِ وطن جیسے قوانین منسوخ کر رہے ہیں۔ اس کی جگہ نیا قانون آئے گا۔ شاہ نے کہا کہ 1860 سے 2023 تک ملک کا کریمنل جسٹس نظام انگریزوں کے بنائے قانون سے چل رہا تھا۔ اب ان تین نئے قوانین سے ملک کے کریمنل جسٹس نظام میں بڑی تبدیلی آئے گی۔ اس بل کے تحت ہم نے ہدف طے کیا ہے کہ سزا کی شرح کو 90 فیصد سے زیادہ کیا جائے گا۔ جرم کی جگہ پر فورنسک ٹیم کا جانا لازمی ہوگا۔ نئے بل میں بھیڑ کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملے سے متعلق نئے التزامات کیے گئے ہیں۔ نابالغ سے عصمت دری جیسے معاملوں میں سزائے موت کا انتظام کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایک طے مدت میں سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔