دیوالی کے بعد گھٹنے لگا دہلی والوں کا دم، اے کیو آئی ’بہت خراب‘ سطح پر، انتظامیہ کی سخت پابندیوں کی تیاری

دیوالی کے بعد دہلی میں فضائی آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ گئی۔ اے کیو آئی 345 ریکارڈ، کئی علاقوں میں 500 سے زائد۔ ڈاکٹروں نے احتیاط کی ہدایت دی، انتظامیہ نے سخت اقدامات کا اشارہ دیا

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں فضائی آلودگی / قومی آواز / وپن</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دیوالی کے دہلی کی فضا مسلسل زہریلی بنی ہوئی ہے۔ بدھ کی صبح دارالحکومت کے بیشتر حصوں میں گھنی دھند اور دھوئیں (اسموگ) کی چادر چھائی رہی۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق صبح 5:30 بجے دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 345 درج کیا گیا، جو ’بہت خراب‘ زمرے میں آتا ہے۔

ماہرین کے مطابق دہلی میں سردیوں کے مہینوں میں ہوا کی رفتار کم ہونے اور نمی بڑھنے سے آلودگی زمین کے قریب جم جاتی ہے، جس سے اسموگ کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ یہ صورتحال نئی نہیں، بلکہ پچھلے کئی برسوں سے دہلی اسی موسم میں زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہے۔

دیوالی کے موقع پر عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے پٹاخوں پر پابندی اور مقررہ وقت کے باوجود دارالحکومت اور این سی آر کے کئی علاقوں میں قوانین کی خلاف ورزی ہوئی۔ نتیجتاً فضائی معیار تیزی سے گر گیا۔ منگل کو کچھ مانیٹرنگ اسٹیشنز پر اے کیو آئی 500 سے تجاوز کر گیا، جو ’انتہائی سنگین‘ زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ پورے دن کا اوسط اے کیو آئی 351 ریکارڈ کیا گیا جو پیر کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

سی پی سی بی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دہلی میں مضرِ صحت ذرات (پی ایم 2.5) کی اوسط مقدار 488 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک پہنچ گئی، جو عالمی ادارۂ صحت کے محفوظ معیار سے تقریباً 30 گنا زیادہ ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس سطح کی آلودگی سانس لینے میں دشواری، آنکھوں میں جلن، گلے میں خراش، کھانسی، اور جوڑوں کے درد جیسی شکایات کو بڑھا رہی ہے۔ اسپتالوں میں سانس اور الرجی سے متعلق مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔


آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ شہری غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، خاص طور پر بچے، بزرگ اور سانس کی بیماریوں کے شکار افراد۔ باہر جانے کی صورت میں این 95 ماسک پہننے اور گھروں میں ایئر پیوریفائر کے استعمال کی سفارش کی گئی ہے۔

ادھر، دہلی حکومت اور مرکزی ادارے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) نے اشارہ دیا ہے کہ ’گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان‘ یعنی ’گریپ‘ کا دوسرا مرحلہ نافذ کیا جا سکتا ہے۔

گریپ-2 کے تحت ڈیزل جنریٹرز کے استعمال پر پابندی (ضروری خدمات کے علاوہ)، تعمیراتی سرگرمیوں اور انہدامی کاموں پر سخت کنٹرول اور سڑکوں کی صفائی و پانی کے چھڑکاؤ میں تیزی لانے جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، ٹریفک کو منظم کرنے اور زیادہ آلودہ علاقوں میں خصوصی ٹیموں کی تعیناتی کی بھی تجویز ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت سخت اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ ہفتوں میں دہلی کی فضا مزید خطرناک حد تک زہریلی ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔