بہار: روسڑا تشدد میں بی جے پی کا ہاتھ، دو گرفتار

برسراقتدار جنتا دل یو نے اس پورے معاملے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے جب کہ آر جے ڈی کا کہنا ہے کہ یہ سب بی جے پی اور آر ایس ایس کی 2019 لوک سبھا انتخابات کی تیاری کا حصہ ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

نیاز عالم

پٹنہ: بہار کے الگ الگ اضلاع میں برپا تشدد کے معاملے میں بی جے پی لیڈروں کے شامل ہونے کی قلعی دھیرے دھیرے کھلنے لگی ہے۔ سمستی پور کے روسڑا میں رام نومی کے موقع پر ’مورتی وِسرجن‘ پر پیدا فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں آج صبح دو بی جے پی لیڈروں سمیت کئی ملزمین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں بی جے پی کسان مورچہ کے لیڈر دنیش کمار جھا اور بی جے پی بنکر سیل کے لیڈر موہن پٹوا کا نام شامل ہے۔ روسڑا تھانہ انچارج برج نندن مہتا نے بھی تشدد معاملے میں ملزمین کے حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نےکہا کہ فساد پر مبنی ایک ویڈیو حاصل ہوا جس میں بی جے پی لیڈروں کی موجودگی دیکھی گئی اور اس کے بعد کارروائی کرتے ہوئے انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

بی جے پی لیڈروں کی گرفتاری کے بعد اپوزیشن پوری طرح نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پر حملہ آور ہے۔ آر جے ڈی ترجمان اور ممبر اسمبلی بھائی ویریندر سنگھ نے کہا کہ ’’ہم تو پہلے سے ہی یہ کہہ رہے تھے کہ صوبہ میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ فساد برپا کر کے اپنی سیاست کرنے میں مصروف ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سب 2019 لوک سبھا انتخابات کی تیاری کا حصہ ہے۔‘‘ لیکن بہار بی جے پی کے ترجمان پریم رنجن پٹیل اس میں پولس انتظامیہ کی غلطی محسوس کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’اگر انتظامیہ کے ذریعہ بی جے پی لیڈروں کو پھنسایا جا رہا ہے تو انتظامیہ کو بھی دیکھا جائے گا۔‘‘ ان کے اس جملہ میں دھمکی کی جھلک صاف نظر آ رہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’قانون سب کے لیے برابر ہے، قصوروار کسی بھی پارٹی کا ہو، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘ لیکن بی جے پی لیڈروں کی گرفتاری انھیں ہضم نہیں ہو رہی ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
روسڑا میں فساد برپا کرنے والے شرپسند عناصر

اس پورے معاملے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو نے مکمل خاموشی اختیار کر لی ہے۔ پارٹی کے ترجمان سنجے سنگھ نے فی الحال بی جے پی لیڈروں کی گرفتاری کی کوئی اطلاع نہ ہونے کی بات کہی۔ ان کا کہنا ہے کہ مکمل جانکاری ملنے کے بعد ہی کوئی رد عمل دے سکیں گے۔

آر جے ڈی ترجمان بھائی ویریندر نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ذریعہ بہار میں فساد برپا کیے جانے کی کوششوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’پوری ریاست کو فساد کی آگ میں جھونکا جا رہا ہے اور وزیر اعلیٰ چھوٹے موٹے بی جے پی لیڈروں کو گرفتار کر کے خانہ پری کر رہے ہیں۔‘‘ روسڑا تشدد سے متعلق وہ کہتے ہیں کہ ’’روسڑا میں محض دکھانے کے لیے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ اگر یہ شروعات نہیں کرتے تو عوام ان کے خلاف مورچہ کھول دیتی۔‘‘ آر جے ڈی ترجمان نے مزید کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ نتیش کمار مرکزی وزیر گری راج سنگھ اور اشونی چوبے کے بیٹے ارجت شاشوت چوبے کو پولس گرفتار کیوں نہیں کر رہی ہے۔‘‘ انھوں نے نتیش کمار پر فساد روکنے میں پوری طرح ناکام ہونے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بی جے پی و آر ایس ایس کے لوگ برسرعام بہار میں فساد پھیلا رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ انھیں تحفظ فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

بہار پردیس کانگریس کے کارگزار صدر کوقب قادری نے بی جے پی اور آر ایس ایس کارکنان کے ذریعہ بہار میں فساد برپا کرنے کو اقتدار کے نشہ میں اپنا اصلی چہرہ دکھانے کا عمل قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کا تشدد، فرقہ پرستی اور دلت مخالف چہرہ دن بہ دن اُجاگر ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں جو بھی لوگ سیکولر نظریہ کے ہوں گے وہ بی جے پی سے علیحدہ راستہ اختیار کرنا ہی پسند کریں گے۔‘‘

ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر (ہم) کے قومی ترجمان انجینئر اجے یادو نے بی جے پی لیڈروں کی گرفتاری سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو سبق حاصل کرنے کی نصیحت کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھاگلپور، مونگیر، اورنگ آباد، نالندہ یا سمستی پور، ہر جگہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگوں نے پرامن ماحول کو خراب کرنے کا کام کیا ہے۔ اس میں سب سے بڑا کردار مرکزی وزیر اشونی چوبے کے بیٹے ارجت شاشوت چوبے کا ہے، لیکن اسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔‘‘ اجے یادو نے کہا کہ ’’روسڑا میں جن بی جے پی لیڈروں کو حراست میں لیا گیا ہے دراصل وہ چھوٹے مہرے ہیں۔ بڑے مہرے تو اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’جس طرح بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ ریاست میں ہندو اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں، وہ خطرناک ہے۔ وزیر اعلیٰ کو وقت رہتے اسے روکنا چاہیے تھا۔ بی جے پی اور آر ایس ایس لیڈر صوبہ میں آگ لگا رہے ہیں اور جب آگ پوری طرح سے لگ چکی ہے تب وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ہوش آیا کہ معاملہ ہاتھ سے نکل رہا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Mar 2018, 3:34 PM