اتر پردیش: بی جے پی کی شرمناک شکست کے بعد لگا ’مودی ہٹاؤ، یوگی لاؤ‘ کا نعرہ

اتر پردیش نو نرمان سینا کے قومی صدر امت جانی نریندر مودی کے خلاف تحریک میں انتہائی سرگرم ہیں اور انھوں نے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے آئندہ 10 فروری کو دھرم سنسد بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی شرمناک شکست کے بعد اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ہندوتوا طاقتوں نے زبردست محاذ کھول دیا ہے۔ اتر پردیش کی سڑکوں پر باضابطہ نریندر مودی کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کرتا ہوا پوسٹر نظر آ رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلی بار نریندر مودی کی جگہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعظم بنائے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ نریندر مودی کے خلاف یہ مہم چلائی ہے ’اتر پردیش نو نرمان سینا‘ نے۔ لکھنؤ میں سماجوادی پارٹی دفتر کے قریب موجود چوراہے پر ایک ہورڈنگ بھی اس ہندوتوا تنظیم نے لگا دی ہے جس پر لکھا ہے ’یوگی نہیں تو ووٹ نہیں‘۔

جو ہورڈنگز اور پوسٹرس اتر پردیش میں لگے نظر آ رہے ہیں اس میں باضابطہ نریندر مودی بمقابلہ یوگی آدتیہ ناتھ کے مابین جنگ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ہورڈنگ میں وزیر اعظم کو جہاں ’جملے باز‘ کہہ کر پکارا گیا ہے وہیں یو پی کے وزیر اعلیٰ کو ’ہندوتوا کا برانڈ‘ بتایا گیا ہے۔ ہورڈنگ میں یہ اعلان بھی ہے کہ اتر پردیش نونرمان سینا 10 فروری 2019 کو لکھنؤ کے رما بائی امبیڈکر میدان میں ’دھرم سنسد‘ بلائے گی۔

اتر پردیش نو نرمان سینا کے قومی صدر امت جانی اس پوری تحریک میں انتہائی سرگرم ہیں اور وہ نریندر مودی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’جنوری تک بی جے پی کو رام مندر اور آبادی کنٹرول کے لیے پارلیمنٹ میں آرڈیننس لانا ہوگا ورنہ دوسری صورت میں 10 فروری کو لکھنؤ میں دھرم سنسد منعقد ہوگی جہاں پانچ لاکھ ہندوؤں کو جمع کیا جائے گا۔‘‘ امت جانی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران مزید کہا کہ ’’دھرم سنسد میں مودی کے بائیکاٹ اور یوگی کی حمایت کا اعلان ہوگا۔ مودی جی کے جملوں سے ملک کی ہندو عوام تنگ آ چکی ہے، ہندوؤں کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پانچوں ریاستوں کے انتخابات میں اسے شکست ہوئی ہے۔‘‘

گزشتہ اکتوبر میں بساہڑا میں ہندو سمیلن کی اجازت نہ ملنے کے بعد تامرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کرنے اور پھر پولس کے ذریعہ گرفتار کیے جانے والے امت جانی یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرتے نہیں تھکتے ہیں۔ وہ انھیں ہندوتوا کا برانڈ امبیسڈکر قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’’بالا صاحب ٹھاکرے کے بعد ’ہندو سمراٹ‘ کی جگہ خالی تھی جس کو یوگی جی نے بھر دی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یوگی جی نے ایودھیا سے فیض آباد نام کا کلنک دھو دیا، صدیوں سے ویران پڑی ایودھیا میں دیوالی پر مہوتسو کرایا، الوداع جمعہ کے دن پڑنے والی ہولی کو دھوم دھام سے منانے کے لیے الوداع جمعہ کی نماز کو 3 گھنٹے پیچھے کروا دیا، کانوڑ یاترا میں ڈی جے پر لگی پابندی ہٹا دی، الٰہ آباد کو پریاگ راج کا نام دیا۔ اس طرح کے اقدام نے واضح کر دیا ہے کہ وہ صرف ہندوؤں کی بات کرتے ہیں اور ہندو راشٹر کے قیام کو یقینی بنائیں گے۔‘‘

نریندر مودی حکومت میں رام مندر تعمیر کے تعلق سے کوئی پیش رفت نہ ہونے سے مایوس امت جانی کا کہنا ہے کہ ہندوؤں کی ناراضگی نریندر مودی یا بی جے پی سے نہیں ہے لیکن جو رام کا نہیں ہے وہ کسی کام کا نہیں ہے۔ انھوں نے رام مندر کے تعلق سے یوگی آدتیہ ناتھ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’یوگی جی کے اس بیان کو سمجھنے کی ضرورت ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر رام مندر بنانا اتر پردیش حکومت کے ہاتھ میں ہوتا تو میں 24 گھنٹے میں بنا دیتا۔ اشارہ صاف ہے کہ اگر یوگی جی وزیر اعظم ہوتے تو 24 گھنٹے میں رام مندر بن جاتا۔‘‘ ساتھ ہی امت جانی نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’اگر یوگی اسٹار پرچارک نہ ہوتے تو پانچ ریاستوں میں بی جے پی کا کھاتہ بھی نہیں کھل پاتا۔ اگر رام مندر تعمیر، آبادی کنٹرول اور دفعہ 370 پر قانون جلد نہیں بنا تو 2019 میں اتر پردیش سے بی جے پی کو 80 میں سے ایک سیٹ بھی حاصل نہیں ہوگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */