بنگلورو سانحہ: پولیس کمشنر سمیت 5 اعلیٰ افسر معطل، سی آئی ڈی اور عدالتی تحقیقات کا حکم
بنگلور بھگدڑ واقعے میں 11 ہلاکتوں کے بعد وزیر اعلیٰ نے پولیس کمشنر سمیت 5 افسران کو معطل کر کے تحقیقات سی آئی ڈی کے سپرد کر دیں، ہائی کورٹ نے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے
بنگلورو سانحہ / آئیاے این ایس
بنگلورو میں رائل چیلنجرز بنگلور کی وکٹری پریڈ سے قبل پیش آئی بھگدڑ کے واقعے پر حکومتِ کرناٹک نے سخت ایکشن لیتے ہوئے شہر پولیس کمشنر بی دیانند سمیت پانچ اعلیٰ پولیس افسران کو معطل کر دیا ہے۔ حکومت نے دیر رات گئے سیمانت کمار سنگھ کو نیا پولیس کمشنر مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے سی آئی ڈی کو ذمہ داری سونپی ہے اور ایک ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج جسٹس جان مائیکل ڈی کنہا کی سربراہی میں ایک رکنی عدالتی کمیشن بھی تشکیل دے دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سدیارمیّا نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ چنا سوامی اسٹیڈیم کے قریب پیش آنے والے حادثے میں 11 افراد جاں بحق اور 33 دیگر زخمی ہوئے تھے، جو ریاست کے لیے ایک گہرا صدمہ ہے۔ اس سانحے کے بعد وزیر اعلیٰ نے نائب وزیر اعلیٰ، وزرائے داخلہ اور دیگر اعلیٰ افسران کے ساتھ مشورہ کیا، جس کے بعد معطلی کا فیصلہ کیا گیا۔
معطل کیے گئے افسران میں کبن پارک پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر گریش اے کے، اس علاقے کے اے سی پی بالاکرشنا، سنٹرل زون کے ڈی سی پی ایچ ٹی شیکھر، اسٹیڈیم سکیورٹی کے انچارج ایڈیشنل کمشنر وکاس کمار، اور پولیس کمشنر بی دیانند شامل ہیں۔ حکومت نے ان افسران کی لاپرواہی اور بدانتظامی کو ابتدائی تحقیقات میں واضح قرار دیا ہے۔
حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ آر سی بی فرنچائز، ڈی این اے ایونٹ مینجمنٹ کمپنی، اور کرناٹک اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (کے ایس سی اے) کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور ان کے نمائندوں کی گرفتاری کے لیے قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف، کرناٹک ہائی کورٹ نے بھی اس واقعے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ہائی کورٹ کی بنچ جس کی صدارت قائم مقام چیف جسٹس وی کامیشور راؤ کر رہے ہیں، نے حکومت سے پوچھا ہے کہ آیا وکٹری پریڈ کے دوران اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل کیا گیا تھا یا نہیں اور کیا ایسے ہجوم کے لیے مناسب حفاظتی انتظامات موجود تھے۔
پولیس کی جانب سے اس واقعے کے تحت اب تک 11 افراد کی غیر فطری موت کے مقدمات (یو ڈی آر) درج کیے گئے ہیں، تاہم واقعے کی مکمل ایف آئی آر اب حالیہ حکومتی اقدامات کے بعد درج کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدیارمیّا نے کہا کہ ریاستی حکومت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس المناک سانحے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔