بنگال بی جے پی صدر عہدہ سے ہٹائے جانے پر دلیپ گھوش نے کہا ’میں نے ہی قیادت میں تبدیلی کی اپیل کی تھی‘

نئے ریاستی صدر کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے دلیپ گھوش نے کہا کہ اب ہم ریاست میں مرکزی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں، جب میں ریاستی صدر بنا تھا تو اسمبلی میں بی جے پی کا ایک بھی رکن نہیں تھا۔

دلیپ گھوش، تصویر آئی اے این ایس
دلیپ گھوش، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کولکاتا: بی جے پی کے ریاستی صدر کے عہدہ سے ہٹائے جانے کے ایک دن بعد سابق ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ انہوں نے ہی پارٹی قیادت سے تنظیم میں تبدیلی کی درخواست دی تھی۔ گزشتہ 6 سالوں میں مجھے جو تجربات ہوئے ہیں اس کی روشنی میں اپنی اگلی ذمہ داریوں کو ادا کروں گا۔ خیال رہے کہ ریاستی صدر کے عہدہ سے ہٹائے جانے کے بعد دلیپ گھوش کو پارٹی کا قومی نائب صدر بنایا گیا ہے۔

بی جے پی کے قومی نائب صدر نے کل بالورگھاٹ سے ممبر پارلیمنٹ سوکانتا مجمدار کو پارٹی کا نیا ریاستی صدر بنانے کا اعلان کیا تھا۔ سوکانتا مجمدار نے آج عہدہ سنبھال لیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اسمبلی انتخابات میں شمالی بنگال میں بی جے پی کے بہتر نتائج آنے کے بعد اگلے عام انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بی جے پی نے شمالی بنگال کے لیڈروں کو اہمیت دے رہی ہے۔ اس سے قبل علی دوار سے ممبر پارلیمنٹ جان برلا اور کوچ بہار سے ممبر پارلیمنٹ نشیت پرمانک کو مرکزی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔


نئے ریاستی صدر کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے دلیپ گھوش نے کہا کہ اب ہم ریاست میں مرکزی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں اور جب میں نے ریاستی صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اس وقت اسمبلی میں ایک بھی بی جے پی کا رکن اسمبلی نہیں تھا۔ پارٹی اب ریاست میں آگے بڑھ رہی ہے۔ تنظیم کے تمام حصوں میں نئے چہرے لانے کی ضرورت ہے۔ قیادت میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہے۔ میں نے ہی اس کی پرزور وکالت کی تھی۔ میں چھ سال تک بی جے پی کا صدر رہا ہوں۔ میں اپنے چھ سال کے تجربے کی بنیاد پر پارٹی کی طرف سے دی گئی ذمہ داری کو پورا کروں گا۔

دلیپ گھوش کو عہدہ سے ہٹائے جانے پر بابل سپریہ جو گزشتہ ہفتے بی جے پی چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہوئے، کے تبصرے پر سابق ریاستی صدر نے کہا کہ بابول سپریو کبھی بھی آرگنائزر نہیں تھے۔ بابول سپریو بی جے پی میں کوئی عنصر نہیں تھے۔ دلیپ گھوش سیاسی میدان میں تھے، ہیں اور رہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔