یو پی اے ٹی ایس سے پوچھ گچھ کے بعد سیما حیدر کا بیان، ’جو بھی سزا ملے قبول ہے لیکن پاکستان نہیں جاؤں گی!‘

جب سیما سے پوچھا گیا کہ اگر آپ کو پاکستان بھیج دیا گیا تو آپ کیا کریں گی؟ جواب میں اس نے کہا ’’مجھے یوگی جی اور مودی جی پر بھروسہ ہے، وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ میری یہاں زندگی ہے اور وہاں موت!‘‘

<div class="paragraphs"><p>سیما اور سچن / ٹوئٹر</p></div>

سیما اور سچن / ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

گوتم بدھ نگر: اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (یو پی اے ٹی ایس) کی جانب سے پوچھ گچھ کا سامنا کرنے والی پاکستانی خاتون سیما حیدر کو حراستی مراکز سے لے کر ہندوستان کی جیلوں تک میں رہنا منظور ہے لیکن وہ کسی بھی قیمت پر پاکستان واپس نہیں جانا چاہتی! اے ٹی ایس کے سوالات کا جواب دینے کے دو دن بعد سچن کے گھر واپس آنے والی سیما کا کہنا ہے کہ اگر اسے پاکستان واپس بھیجا گیا تو اسے مار دیا جائے گا!

سیما حیدر نے نیپال کے پشوپتی ناتھ مندر میں ہی عاشق سچن سے شادی کرنے کا اعتراف کر لیا۔ پاکستانی خاتون سے جب پوچھا گیا کہ پشوپتی ناتھ مندر میں پجاری نے کسی قسم کی شادی سے انکار کیا ہے؟ تو اس کے جواب میں سیما نے کہا کہ اس کی شادی سچن سے مندر کے پچھلے حصے میں ہوئی ہے، کیونکہ سامنے کافی بھیڑ تھی۔

سیما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جے مالا پہننے اور مانگ میں سندور بھرنے کی ویڈیو ریکارڈ نہیں کی جا سکتی اس لیے اس شادی کا ثبوت نہیں دے سکتی لیکن ہاں، شادی نیپال کے کسی ہوٹل میں نہیں بلکہ مندر میں ہوئی۔


اگر آپ کو پاکستان ڈی پورٹ کر دیا جائے تو آپ کیا کریں گی؟ اس کے جواب میں سیما حیدر نے کہا ’’مجھے یوگی جی (وزیر اعلیٰ یوپی) اور مودی جی (وزیر اعظم) پر بھروسہ ہے۔ وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ میری یہاں (ہندوستان) زندگی ہے اور وہاں (پاکستان) موت ہے۔

سونولی (مہاراج گنج) کے بجائے سدھارتھ نگر سرحد سے ہندوستان میں داخل ہونے کے معاملے پر سیما حیدر نے اپنی وضاحت میں کہا کہ مجھے ہندی پڑھنا نہیں آتی، تو میں کیسے بتاؤں کہ میں کسی راستہ سے ہندوستان میں داخل ہوئی ہوں۔‘‘ دراصل، پہلے یہ کہا جا رہا تھا کہ سیما نیپال سے سونولی یعنی یوپی کے مہاراج گنج ضلع میں داخل ہوئی تھی۔

آپ کے خاندان کے کئی افراد پاکستان آرمی میں ہیں؟ آپ پر آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہونے کا الزام ہے؟ اس کے جواب میں سیما نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ سال 2020 میں جب سچن سے بات چیت شروع ہوئی تو میرا بھائی مزدوری کرتا تھا۔ 2022 میں والد کی وفات سے چند ماہ قبل بھائی نے پاکستانی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ میرے چچا کی بات کریں تو وہ میری پیدائش سے پہلے ہی پاک فوج میں تھے۔


سیما حیدر کا مزید کہنا تھا کہ اگر جرم ثابت ہوا تو ہر سزا قبول ہے۔ اگر میں بے گناہ ثابت ہو گیا تو براہ کرم مجھے یہیں رہنے دیں کیونکہ پاکستان واپسی میرے لیے موت کے سوا کچھ نہیں۔ مجھ پر بڑے بڑے الزامات لگائے جا رہے ہیں تو مجھے پاکستان میں مار دیا جائے گا!

وہیں، ڈٹنشن سینٹر، جہاں غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں کو رکھا جاتا ہے، سیما وہاں بھی رہنے کے لیے تیار ہے۔ اس نے کہا کہ ’’مجھے اپنے بچوں اور شوہر سچن کے ساستھ ہی رکھا جائے لیکن پاکستان نہ بھیجا جائے۔

غور طلب ہے کہ پاکستان سے بھاگ کر ہندوستان آنے والی سیما حیدر کے معاملے کی تحقیقات یو پی اے ٹی ایس کر رہی ہے، ۔ اس کے ساتھ پولیس ہیڈ کوارٹر کی ایک ٹیم بھی ان کی مدد کر رہی ہے۔ پولیس سیما حیدر کے پس منظر اور اس کی بتائی گئی کہانی کی تصدیق میں مصروف تھی۔ اب سیما کے موبائل فون پر ان کے سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے۔

یوپی اے ٹی ایس سیما حیدر کے پاکستان سے دبئی اور پھر نیپال کے راستے ہندوستان آنے والے پورے راستے اور نیٹ ورک کی چھان بین کر رہی ہے۔ اس دوران سیما حیدر کے مددگاروں نے کون سے موبائل نمبرز استعمال کیے، مکمل ڈیٹا کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔