’کوئی ہمیں نہ بتائے کہ روس سے کیا خریدنا ہے، کیا نہیں‘، ہندوستانی وزیر خارجہ کی امریکہ کو دو ٹوک

ایس جے شنکر نے کہا کہ ’’ہم اس بات کے حق میں رہے ہیں کہ ڈیفنس خریداری کسی بھی ملک کا حق ہے۔ کسی چیز کو چننے کی آزادی ہماری اپنی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ سبھی کے مفاد میں ہے وہ ہماری آزادی کو پہچانیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس. جے شنکر نے روس سے فوجی معاہدہ معاملہ پر امریکہ کی ناراضگی کو نظر انداز کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اس معاملہ میں کسی کی بھی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے ساتھ پیر کے روز جے شنکر نے میٹنگ کی تھی جس کے بعد انھوں نے بیان دیا ہے کہ ہندوستان روس سے ایس-400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریداری کے لیے آزاد ہے۔ کسی بھی ملک کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’ہم نہیں چاہتے کہ کوئی ملک ہمیں یہ بتائے کہ روس سے ہمیں کیا خریدنا ہے اور کیا نہیں۔‘‘

دراصل ہندوستان نے گزشتہ سال روس سے ایس-400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدہ پر کئی بار امریکہ نے ناراضگی ظاہر کی اور کئی بار تو اس نے ہندوستان پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی بھی دی۔ لیکن ہندوستانی وزیر خارجہ نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ہندوستان روس سے ڈیفنس سسٹم خریداری کے لیے پوری طرح آزاد ہے۔


صحافیوں سے بات چیت کے دوران ہندوستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہم اس بات کے حق میں رہے ہیں کہ ڈیفنس خریداری کسی بھی ملک کا حق ہے۔ کسی بھی چیز کو چننے کی آزادی ہماری اپنی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ سبھی کے مفاد میں ہے کہ وہ ہماری آزادی کو پہچانیں۔‘‘

واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ حکومت لگاتار ہندوستان اور روس کے درمیان فوجی معاہدوں پر ناراضگی ظاہر کرتی رہی ہے۔ دو مہینے پہلے جب ہندوستان نے روس کو ایڈوانس پیمنٹ کیا تھا، اس وقت بھی امریکہ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کا یہ فیصلہ دونوں ممالک کے رشتوں پر سنگین اثر ڈالے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے افسر لگاتار کہتے رہے ہیں کہ ہندوستان کو فوجی معاہدوں کے لیے امریکہ اور روس میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا ہوگا۔


یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ امریکہ ’کاٹسا‘ قانون کے تحت اپنے دشمنوں سے ہتھیار خریدنے والے ممالک پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔ اس لحاظ سے ہندوستان بھی روس سے اسلحہ خریدنے کے لیے پابندیوں کے دائرے میں آ سکتا ہے۔ حال ہی میں امریکہ نے ترکی پر ایس-400 سسٹم خریدنے کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔ ساتھ ہی اس کے ساتھ ایف-35 فائٹر جیٹ کا معاہدہ رَد کر دیا تھا۔

جہاں تک ایس-400 میزائل کا سوال ہے، یہ ایس-300 کا جدید ورژن ہے۔ یہ 400 کلو میٹر کے دائرے میں آنے والی میزائلوں اور پانچویں نسل کے جنگی طیاروں کو بھی ختم کر دے گا۔ ایس-400 ڈیفنس سسٹم ایک طرح سے میزائل شیلڈ کا کام کرے گا، جو پاکستان اور چین کی ایٹمی صلاحیت والی بیلسٹک میزائلوں سے ہندوستان کو تحفظ دے گا۔ یہ سسٹم ایک بار میں 72 میزائل داغ سکتا ہے۔ یہ سسٹم امریکہ کے سب سے جدید فائٹر جیٹ ایف-35 کو بھی گرا سکتا ہے۔ وہیں 36 نیوکلیائی صلاحیت والی میزائلوں کو ایک ساتھ تباہ کر سکتا ہے۔ چین کے بعد اس ڈیفنس سسٹم کو خریدنے والا ہندوستان دوسرا ملک ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Oct 2019, 9:10 PM
/* */