دہلی میں 41 سالہ ریکارڈ بارش کے سبب حالات ابتر! وزرا عہدیداروں کی تعطیلات منسوخ، جائزہ لینے کی ہدایت

دہلی حکومت نے تمام محکموں کے افسران کی اتوار کی چھٹی منسوخ کر دی ہے۔ ان تمام افسران کو فیلڈ میں رہنے اور انتظامات کو درست کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں شدید بارش، فائل تصویر / قومی آواز / وپن</p></div>

دہلی میں شدید بارش، فائل تصویر / قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک کی راجدھانی دہلی میں موسلادھار بارش کی وجہ سے حالات ابتر نظر آ رہے ہیں۔ موسلادھار بارش کے باعث پارکوں، انڈر پاسز، بازار حتیٰ کہ اسپتال کے احاطے بھی زیر آب آ گئے ہیں۔ سڑکوں پر پانی کھڑا ہے۔ اس سے متعلق تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے شہر میں نکاسی آب کے حوالے سے پریشانی بڑھ گئی ہے۔ تیز ہواؤں اور بارش کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی اور انٹرنیٹ کا رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔

دہلی حکومت نے تمام محکموں کے افسران کی اتوار کی چھٹی منسوخ کر دی ہے۔ ان تمام افسران کو فیلڈ میں رہنے اور انتظامات کو درست کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سی ایم کیجریوال نے ٹوئٹ کیا ’’دہلی میں کل 126 ملی میٹر بارش ہوئی۔ مانسون سیزن کی کل بارش کا 15 فیصد صرف 12 گھنٹوں میں گر گیا۔ پانی بھر جانے کی وجہ سے لوگ بہت پریشان ہیں۔ دہلی کے تمام وزرا اور میئر ان علاقوں کا معائنہ کریں گے۔ آج تمام محکموں کے افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اتوار کی چھٹی منسوخ کر کے میدان میں اتریں۔‘‘


محکمہ موسمیات کے مطابق ویسٹرن ڈسٹربنس اور مانسونی ہواؤں کی وجہ سے شمال مغربی ہندوستان، جس میں دہلی بھی شامل ہے، میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔ یہاں موسم کی پہلی بھاری بارش ریکارڈ کی گئی ہے اور 41 سال بعد ایسی بارش ہوئی ہے۔ آئی ایم ڈی نے کہا کہ دہلی کے موسمیاتی مرکز صفدرجنگ آبزرویٹری میں اتوار کی صبح 8:30 بجے تک 24 گھنٹوں میں 153 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے قبل 25 جولائی 1982 کو 24 گھنٹوں میں 169.9 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

اس سے پہلے 10 جولائی 2003 کو دہلی میں 133.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔ اسی دوران 21 جولائی 1958 کو اب تک 266.2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اس وقت محکمہ موسمیات نے یلو الرٹ جاری کیا ہے، جس میں درمیانے درجے سے موسلادھار بارش کی وارننگ دی گئی ہے۔ ایسے میں دہلی کے باشندوں کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔