بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی پر ’اے ڈی آر‘ کا سپریم کورٹ سے رجوع، لاکھوں ووٹرز کے حق رائے دہی پر خدشات ظاہر
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی کو اے ڈی آر نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ سخت شرائط سے کروڑوں ووٹرز، خاص طور پر محروم طبقات، حق رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
بہار میں ووٹر لسٹ کی ’خصوصی گہری نظرثانی‘ یعنی اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے خلاف ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ اے ڈی آر نے اپنی عرضی میں الیکشن کمیشن کے 24 جون کے حکم کو ’من مانی‘ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر ایس آئی آر کے اس حکم کو منسوخ نہ کیا گیا تو لاکھوں ووٹرز، خاص طور پر سماج کے حاشیے پر موجود طبقے جیسے درج فہرست ذات (ایس سی)، درج فہرست قبائل (ایس ٹی) اور مہاجر مزدور، اپنے حق رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
اے ڈی آر نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ سخت شرائط اور پیچیدہ تصدیقی عمل کی وجہ سے تین کروڑ سے زائد ووٹرز متاثر ہو سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے مطابق یہ عمل نہ صرف آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق، جیسے مساوات اور زندگی کے حق، کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور الیکٹورل رجسٹریشن رولز 1960 کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایسے میں الیکشن کمیشن نے یکم جولائی سے ووٹر لسٹ کی ’خصوصی گہری نظرثانی‘ کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ کمیشن کے مطابق، اس نظر ثانی کا مقصد ووٹر لسٹ کو درست اور شفاف بنانا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی اس نوعیت کی آخری مکمل جانچ 2003 میں کی گئی تھی، جس کے بعد ایسی کوئی مشق نہیں ہوئی۔ اس لیے یہ مرحلہ ناگزیر ہے تاکہ صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس نظرثانی مہم کے تحت کمیشن نے ایک مخصوص فارم تیار کیا ہے جسے ووٹروں کو بھرنا ہوگا تاکہ ان کی تفصیلات کی تصدیق کی جا سکے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے ذریعے بڑی تعداد میں ووٹرز کو فہرست سے نکالا جا سکتا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جن کے پاس مکمل دستاویزات موجود نہیں۔
اے ڈی آر نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ انتخابی عمل کی شفافیت اور عوام کے جمہوری حقوق کے تحفظ کے لیے فوری طور پر مداخلت کرے اور الیکشن کمیشن کے 24 جون کے حکم کو کالعدم قرار دے۔