رکشہ چلانے والے کی بیٹی ادیبہ اشفاق کا کمال، مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس افسر بننے میں کامیاب
رکشہ چلانے والے کی بیٹی ادیبہ اشفاق نے یو پی ایس سی امتحان میں 142 واں رینک حاصل کر کے مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس افسر بننے کی راہ پر قدم بڑھایا ہے۔ ان کی کامیابی ایک تاریخی لمحہ ہے

تصویر ویڈیو گریب
ممبئی: یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے نتائج میں مہاراشٹر کے یوتمال ضلع کی رہائشی ادیبہ انعم اشفاق احمد نے 142 واں رینک حاصل کیا ہے، جو اس علاقے کے لیے فخر کی بات ہے۔ یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب یوتمال میں محدود وسائل اور تعلیمی سہولتوں کی کمی ہے، مگر ادیبہ نے اپنی محنت، عزم، اور والدین کی حمایت سے اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔ ان کے والد اشفاق احمد آٹو رکشہ چلاتے ہیں اور ان کے پاس اپنا گھر نہیں ہے۔
یوتمال کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والی ادیبہ کی کامیابی نہ صرف ان کے خاندان کے لیے بلکہ پورے علاقے کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ یہ کامیابی ایک مسلم لڑکی کے لیے ایک تاریخی لمحہ بھی ہے کیونکہ ادیبہ مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس افسر بننے جا رہی ہیں اور ان کی یہ کامیابی علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کا پیغام دے رہی ہے۔
ادیبہ کی ابتدائی تعلیم یوتمال کے ظفر نگر ضلع پریشد اردو پرائمری اسکول سے ہوئی۔ یہاں سے انہوں نے کلاس 1 سے 7 تک تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد، انہوں نے یوتمال کے ضلع پریشد ایکس گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول سے کلاس 8 سے 10 تک کی تعلیم مکمل کی۔ پھر انہوں نے 11ویں اور 12ویں کی تعلیم یوتمال کے ضلع پریشد ایکس گورنمنٹ کالج سے حاصل کی۔
ادیبہ کا تعلیمی سفر یہاں تک محدود نہیں تھا، بلکہ انہوں نے اپنے تعلیمی سفر کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پونے کا رخ کیا۔ وہاں، انہوں نے انعامدار سینئر کالج سے ریاضی کے ساتھ ڈگری حاصل کی۔ بی ایس سی کے بعد، ادیبہ نے پونے کی ایک مشہور اکیڈمی سے یو پی ایس سی فاؤنڈیشن کوچنگ لی۔
یو پی ایس سی کی تیاری کے دوران، ادیبہ کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ابتدائی خواب ڈاکٹر بننے کا تھا، مگر یوتمال میں تعلیمی سہولتوں کی کمی اور وسائل کی دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس خواب کو پورا نہیں کر سکیں۔ اس دوران، یوتمال کے سماجی کارکن، نظام الدین شیخ نے ادیبہ کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں بتایا کہ کیسے وہ آئی اے ایس بن کر اپنے علاقے اور ملک کی خدمت کر سکتی ہیں۔
ادیبہ نے اس حوصلہ افزائی کو دل سے قبول کیا اور یو پی ایس سی کی تیاری شروع کی۔ ان کے پہلے تین کوششوں میں ناکامی کے باوجود، انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل محنت کرتی رہیں۔ آخرکار، چوتھی کوشش میں انہوں نے 142 واں رینک حاصل کر کے کامیابی کا علم بلند کیا۔ ان کے والدین کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا جب انہیں اپنی بیٹی کی کامیابی کی خبر ملی۔ ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔
ادیبہ کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ محنت اور لگن سے زندگی میں مشکلات کو پار کیا جا سکتا ہے۔ ان کی کہانی نہ صرف یوتمال کے طلبہ کے لیے ایک مثال ہے بلکہ پورے ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے بھی ایک حوصلہ افزائی ہے۔ یو پی ایس سی جیسے مشکل امتحان میں کامیابی حاصل کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے، اور ادیبہ کی اس کامیابی سے علاقے میں تعلیمی اور سماجی تبدیلی کی ایک نئی لہر پیدا ہو سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔