اڈانی-ہنڈن برگ معاملہ: جانچ کے لیے مزید 6 ماہ کے مطالبہ کو سپریم کورٹ نے نامناسب ٹھہرایا، سماعت 15 مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ میں آج سماعت کے دوران شیئر بازار ریگولیٹر سیبی نے عدالت سے اڈانی معاملے کی جانچ مکمل کرنے کے لیے چھ مہینے کا مزید وقت مانگا، لیکن عدالت نے کہا کہ اتنا وقت دینا مناسب نہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اڈانی گروپ اور ہنڈن برگ ریسرچ معاملے پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران شیئر بازار کے ریگولیٹر سیبی نے اڈانی معاملے کی جانچ مکمل کرنے کے لیے عدالت سے مزید چھ ماہ کا وقت طلب کیا۔ لیکن چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے سیبی سے واضح لفظوں میں کہا کہ جانچ پوری کرنے کے لیے چھ ماہ کے وقت کا مطالبہ نامناسب ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم 14 اگست کے آس پاس سماعت کریں گے اور تین ماہ کے اندر آپ جانچ پوری کر لیں۔‘‘ حالانکہ سپریم کورٹ نے اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 15 مئی کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے جو کمیٹی بنائی تھی، اسے اب تک پڑھا نہیں ہے۔ آئندہ 15 مئی کو جب سماعت ہوگی تو اس وقت سیبی کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔ حالانکہ سیبی کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے کہا تھا کہ معاملے کو دیکھتے ہوئے چھ ماہ کا مزید وقت چاہیے۔ اس پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت کو جانکاری دی کہ سیبی آئی او ایس سی او کا پارٹنر ہے جس کے رکن ٹیکس ہیوین ممالک بھی ہیں۔ آئی او ایس سی او کے معاہدہ کے مطابق کوئی بھی ملک کسی بھی طرح کی جانکاری مانگ سکتا ہے اور اس میں کچھ بھی خفیہ نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سیبی پہلے بھی جانکاری مانگ سکتی تھی۔ حکومت کے مطابق سیبی 2017 سے جانچ کر رہی ہے۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کے لیے سیبی کے 19 دسمبر 2022 کو جاری ماسٹر سرکولیشن میں کہا ہے کہ سبھی سرمایہ کاروں کے لیے مستفید مالکوں کے نام کا انکشاف کرنا ضروری ہے۔


واضح رہے کہ 2 مارچ 2023 کو سپریم کورٹ نے ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرس میں زبردست گراوٹ کی جانچ کرنے اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے مفادات کی حفاظت کے لیے سپریم کورٹ نے سیبی کے موجودہ ریگولیٹری میکینزم کا تجزیہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے سبکدوش جج کی قیادت میں ایکسپرٹ کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج اے ایم ساپرے کی قیادت میں یہ کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں آئی سی آئی سی آئی بینک کے سابق سی ای او رہے کے وی کامتھ، انفوسس کے شریک بانی نند نیلکینی رکن بنائے گئے تھے۔ ان کے علاوہ ایس بی آئی کے سابق چیئرمین او پی بھٹ، جسٹس جے پی دیودھر اور سوم شیکھر سندریشن بھی کمیٹی کے رکن تھے۔ سپریم کورٹ نے اس کمیٹی سے دو ماہ میں اپنی رپورٹ کو سیل بند لفاطے میں جمع کرنے کے لیے کہا تھا۔ کمیٹی نے یہ رپورٹ وقت مقررہ سے پہلے جمع کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے سیبی سے بھی اپنی جانچ دو ماہ میں مکمل کرنے کو کہا تھا۔ سیبی سے اس بات کی جانچ کے لیے کہا گیا تھا کہ سیبی کے سیکشن 19 کی کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔ اور کیا اڈانی گروپ کے اسٹاکس کی قیمت میں کسی طرح کی چھڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ عدالت سیبی سے کورٹ کے ذریعہ بنائی کمیٹی کو سبھی طرح کی جانکاریاں دستیاب کرانے کی بھی ہدایت دی تھی۔ لیکن اب سیبی کا کہنا ہے کہ دو ماہ میں اس کی جانچ پوری نہیں کی جا سکتی اور اسے اس کے لیے مزید چھ ماہ کا وقت چاہیے۔ حالانکہ عرضی دہندہ اس مطالبہ کی مخالفت کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔