گجرات میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کو لے کر سرگرمی تیز، وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل کو رپورٹ پیش
سبکدوش جج رنجنا دیسائی نے وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل سے ملاقات کرکے یو سی سی پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ اگلے مہینے اسمبلی کے مانسون اجلاس میں یو سی سی بل پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اتراکھنڈ کے بعد اب گجرات یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے والی ملک کی دوسری ریاست بن سکتی ہے۔ اس سلسلے میں یو سی سی کمیٹی کی چیئر پرسن سبکدوش جج رنجنا دیسائی اور دیگر اراکین نے وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل سے ملاقات کرکے رپورٹ پیش کر دی ہے۔ اگلے مہینے اسمبلی کے مانسون اجلاس میں یو سی سی بل پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سبکدوش جج رنجنا دیسائی نے بتایا کہ ریاست کے سبھی ضلعوں میں مختلف تنظیموں اور طبقوں کے لوگوں سے اس پر بات چیت کی گئی ہے۔ ان سے ملے ایک لاکھ 15 ہزار مشوروں کو اس رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ حکومت کے ترجمان اور کابینہ وزیر رشی کیش پٹیل نے بتایا کہ یو سی سی کمیٹی کی رپورٹ ملی ہے۔ حکومت اس کا سنجیدگی سے مطالعہ کرے گی۔
جسٹس رنجنا دیسائی نے میٹنگ کو اب تک کیے گئے کاموں پر بحث کے لیے ایک رسمی بات چیت بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے ہر ضلع کا دورہ کیا ہے، سماج کے سبھی طبقوں کے لوگوں سے بات چیت کی ہے اور ان کے ردعمل کو یکساں سول کوڈ پر اپنی رپورٹ میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حتمی رپورٹ آنے والے دنوں میں باضابطہ طور سے پیش کی جائے گی، جس کے بعد حکومت اس پر عمل درآمد کا فیصلہ کرے گی۔
گجرات حکومت کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ کمیٹی نے آن لائن اور آف لائن دونوں طرح سے عوام کے اظہار خیال کو جمع کیا ہے اورمختلف طبقوں کے درمیان میٹنگیں کی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ منگل کو ہوئی میٹنگ میں انہی نتائج پر بات چیت ہوئی۔ رپورٹ باضابطہ طور سے پیش ہونے کے بعد حکومت طے کرے گی کہ اسے مانسون اجلاس میں پیش کیا جائے یا نہیں۔
گجرات میں یو سی سی کے نفاذ کو لے کر چل رہی سرگرمی پر اپوزیشن پارٹی کانگریس کا ابھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس معاملے پر ایوان میں ان کی کیا حکمت عملی ہوگی اس پر کسی بڑے رہنما نے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل نے 4 فروری کو یکساں سول کوڈ کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔ جسٹس رنجنا دیسائی کی قیادت والی پانچ رکنی کمیٹی کو شروع میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے 45 دنوں کا وقت دیا گیا تھا۔ حالانکہ سماج کے سبھی طبقوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر بات چیت یقینی کرنے کے لیے اس کی مدت کار تین مرتبہ بڑھائی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔