سیف علی خان کی میڈیکل رپورٹ سے ملزم شہزاد کو ملی راحت، قتل کی کوشش کا نہیں بنے گا کیس!
رپورٹ کے مطابق سیف علی خان کی پیٹھ پر بائیں طرف 1-0.5 سنٹی میٹر، بائیں کلائی پر 10-5 سنٹی میٹر، گردن پر دائیں طرف 15-10 سنٹی میٹر، دائیں کندھے پر 5-3 سنٹی میٹر اور کہنی پر 5 سنٹی میٹر کی چوٹ ہے۔

بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر ہوئے حملہ کے بعد وہ لگاتار سرخیوں میں ہے۔ اب ان کی تازہ میڈیکل رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کچھ اہم باتیں پتہ چلی ہیں۔ ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ کے مطابق اسے لیلاوتی اسپتال کے ذریعہ جاری میڈیکل رپورٹ ہاتھ لگی ہے جس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ملزم شریف الاسلام شہزاد کے لیے اس میں راحت بھری خبر ہے۔ یہ میڈیکل رپورٹ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس نے بھی اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کی ہے۔
شریف الاسلام شہزاد اس وقت پولیس کی گرفت میں ہے۔ اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے اور پولیس نے کچھ اہم انکشافات کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ حالانکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آ رہے شخص اور شہزاد کی شکل میں فرق ہونے کی بات بھی لگاتار کہی جا رہی ہے۔ پھر بھی جو میڈیکل رپورٹ سامنے آئی ہے اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ملزم پر قتل کی کوشش کا کیس نہیں بنے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیف علی خان کی میڈیکل رپورٹ ملزم شریف الاسلام شہزاد کے لیے راحت کا سبب بن سکتی ہے۔ رپورٹ کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو اس معاملے میں ملزم پر قتل کی کوشش یعنی کہ بی این ایس کی دفعہ 109 نہیں لگائی جا سکتی۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق سیف علی خان کو حملے میں 5 جگہ چوٹ پہنچی ہے۔ ان کی پیٹھ پر بائیں طرف 1-0.5 سنٹی میٹر، بائیں کلائی پر 5 سے 10 سنٹی میٹر، گردن پر دائیں طرف 15-10 سنٹی میٹر، دائیں کندھے پر 5-3 سنٹی میٹر اور کہنی پر 5 سنٹی میٹر کی چوٹ ہے۔
اس درمیان ملزم شریف الاسلام شہزاد کے والد کا بیان بھی سامنے آیا ہے جو اپنے بیٹے کو بے قصور بتا رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی ایک رپورٹ کے مطابق سیف علی خان پر حملہ کے ملزم شہزاد کے والد نے کہا ہے کہ ’’سی سی ٹی وی میں جو نظر آ رہا ہے، وہ میرا بیٹا نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ میرا بیٹا کبھی اپنے بال لمبے نہیں رکھتا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مجھے لگتا ہے میرے بیٹے کو پھنسایا جا رہا ہے۔ وہ بنگلہ دیش چھوڑ کر ہندوستان ضرور آیا تھا، لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ بنگلہ دیش میں سیاسی بدامنی پھیلی ہوئی تھی۔‘‘ شہزاد کے والد کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ہندوستان میں جہاں کام کرتا تھا، اسے باضابطہ تنخواہ ملتی تھی اور مالک نے اسے ایک بار اعزاز بھی بخشا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔