سابق وزیر ستیندر جین کے خلاف اے سی بی کی کارروائی نے کانگریس کے الزامات کی تصدیق کر دی: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی کی نئی حکومت اپنے پہلے اسمبلی اجلاس میں اگر سبھی 14 زیر التوا سی اے جی رپورٹوں کو ٹیبل پر رکھ دیتی تو بہت پہلے ہی سبھی بدعنوانی سے پردہ اٹھ جاتا۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو</p></div>

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو

user

قومی آواز بیورو

دہلی میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے میں ہوئے گھوٹالہ معاملہ پر عآپ لیڈر اور سابق وزیر ستیندر جین کے خلاف اے سی بی نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اس معاملے میں دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کانگریس تو شروع سے ہی یہ بات کہتی رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہلی پولیس کی انسداد بدعنوانی شاخ (اے سی بی) نے سی سی ٹی وی کیمرہ سے متعلق 571 کروڑ روپے کے پروجیکٹ میں 7 کروڑ رشوت لینے سے متعلق ستیندر جین کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کانگریس کے الزامات پر مہر لگا دی ہے۔

دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ 70 اسمبلی حلقوں میں 1.4 لاکھ سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے میں تاخیر کے لیے بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ایل اے) پر لگائے گئے 16 کروڑ روپے کے لکویڈیٹیڈ ڈیمیج کو ستیندر جین نے 7 کروڑ رشوت لے کر منمانے ڈھنگ سے معاف کر دیا۔ ستیندر جین نے نہ صرف 16 کروڑ روپے کمپنی کے معاف کیے، بلکہ 1.4 لاکھ سی سی ٹی وی لگانے کا معاہدہ بھی بی ای ایل سے کیا۔


دیویندر یادو کے مطابق اے سی بی کی ایف آئی آر سے پہلے ہی بی جے پی کی نئی حکومت اپنے پہلے اسمبلی اجلاس میں اگر سبھی زیر التوا سی اے جی رپورٹس کو ٹیبل پر رکھ دیتی، تو بہت پہلے ہی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ہوئی سبھی بدعنوانی دہلی کی عوام کے سامنے ظاہر ہو جاتی۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ واقعی بہت حیرت کی بات تھی کہ ریکھا گپتا حکومت 5 روزہ اجلاس میں سبھی 14 سی اے جی رپورٹس کو ٹیبل پر رکھنے کی جگہ صرف 2 ہی رپورٹ کو سامنے لایا۔ اس طرح عآپ کے بدعنوان وزرا سمیت کیجریوال کو بچانے اور گزشتہ حکومت کی بدعنوانی کو چھپانے کی کوشش ہوئی ہے۔

اس درمیان دہلی کانگریس صدر نے دہلی میں مانسون سے قبل نالوں، نالیوں اور سیور کی صاف صفائی کرانے کا مطالبہ حکومت و انتظامیہ سے کیا۔ انھوں نے کہا کہ عااپ کے 11 سالوں کی بدتر حکمرانی اور بی جے پی کی کارپوریشن میں 15 سالہ بدعنوانی کے سبب دہلی میں نالوں اور نالیوں کی حالت خراب ہو چکی ہے۔ اس وجہ سے ہر سال آبی جماؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ سالوں کے حالات کو دیکھ کر بھی بی جے پی کی دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر دہلی میں کوئی منصوبہ بند کام کرنے کی جگہ پہلے سے چل رہی سنہری نالے کو چھپانے کے کام کا محض جائزہ لے رہے ہیں۔ 8 فروری سے ابھی تک عآپ کی سابقہ حکومت اور موجودہ بی جے پی حکومت کی کے طریقۂ کار میں کوئی فرق دکھائی نہیں دے رہا ہے۔


دیویندر یادو نے اس معاملے میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ دہلی حکومت کو مانسون سے قبل دہلی کے بڑے نالوں اور کالونیوں کے پانی کی نکاسی کے لیے بنائے گئے نالوں کی صفائی وقت سے پہلے کرانا چاہیے۔ ایسا نہیں ہوا تو پھر ایک بار لوگوں کو آبی جماؤ کا سامنا کرنا پڑے گا اور کرنٹ لگنے سے اموات کے لیے حکومت ذمہ دار ہوگی۔ پی ڈبلیو ڈی، سیلاب و آبپاشی محکمہ، ڈی ڈی اے اور دہلی میونسپل کارپوریشن کو ایک منصوبہ کے تحت نالوں سے گاد نکالنے کے لیے کوآرڈنیشن قائم کر کے کام کرنا چاہیے، تبھی دہلی والوں کو آبی جماؤ کے مسئلہ سے راحت مل سکے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔