تین سالوں کے دوران ریل احاطہ میں تقریباً 30 ہزار اموات ہوئیں: انڈین ریلوے

ریلوے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ مالی سال میں ایک بھی موت ریل حادثہ کے سبب نہیں ہوئی۔ اس دعویٰ کی حقیقت جاننے کے لیے نیتی آیوگ نے وزارت ریل سے سوال پوچھا تھا جس کا جواب سامنے آ چکا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

وزارت ریل نے اپنے ایک بیان میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں ریلوے احاطہ میں تجاوزات اور دیگر ناخوشگوار واقعات کے سبب تقریباً 29 سے 30 ہزار اموات ہوئی ہیں۔ یہ بیان اس لیے حیران کرنے والا ہے کیونکہ اس سے قبل انڈین ریلوے نے گزشتہ مالی سال میں ایک بھی موت نہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس پر نیتی آیوگ نے وزارت سے سوال کیا تھا۔ اس کے جواب میں وزارت ریل نے کل اموات کی تعداد گزشتہ تین سالوں میں تقریباً 30 ہزار تک ہونے کی بات کہی۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق انڈین ریلوے کی جانب سے ریلوے بورڈ کے چیئرمین وی کے یادو نے نیتی آیوگ کے چیف ایگزیکٹیو افسر (سی ای او) امیتابھ کانت کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مذکورہ جانکاری دی۔ امیتابھ کانت کی طرف سے ریلوے کے ان دعووں کو سنجیدگی سے لیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ سال حادثہ میں ایک بھی موت نہیں ہوئی۔ امیتابھ کانت نے اعداد و شمار کی حقیقت پر سوال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی سَب اَربن ڈویژن پر ہی ہر سال ہزاروں اموات ہو رہی ہیں۔


نیتی آیوگ کے سی ای او کا کہنا ہے کہ ریل حادثات صرف ٹرین سے متعلق حادثات یعنی کہ ٹرین کے پٹری سے اترنے کے واقعات سے جڑے ہوتے ہیں جب کہ تجاوزات کے سبب ہونے والی اموات کو انسانی غلطی کی شکل میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرین سے یا پلیٹ فارم سے گر کر یا پٹری پر گرنے سے بھی موت ہوتی ہے، جسے آفیشیل طور پر درج کیا جانا چاہیے۔

ریلوے بورڈ کے چیئرمین وی کے یادو نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس کر کہا کہ انڈین ریلوے اس کے احاطہ میں ہوئی ہر ایک موت کا ریکارڈ رکھتا ہے۔ ریلوے انھیں تین درجات میں تقسیم کرتا ہے جو ٹرین حادثہ، تجاوزات اور ناخوشگوار واقعات کے تحت درج کرتا ہے۔ بعد ازاں وی کے یادو نے واضح کیا کہ گزشتہ تین سالوں میں تجاوزات اور ناخوشگوار حادثات کے سبب 29 سے 30 ہزار لوگوں کی موت ہوئی ہے اور تفصیلی رپورٹ جلد نیتی آیوگ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2020, 4:11 PM