بجنور کے عابد نے نِتِن کا لاکھوں روپے سے بھرا بیگ واپس لوٹایا ’انسانیت اسی کا نام ہے‘

ضلع بجنور میں ایمانداری کی ایک بڑی مثال اس وقت قائم ہوئی جب وہاں کے باشندے عابد نے سڑک پر پائے ہوئے 3 لاکھ 14 ہزار کی رقم سے بھرے ہوئے تھیلے کو اس کے حقیقی مالک کو تلاش کر کے واپس کر دیا

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

ضلع بجنور سے ایمانداری کی ایک بڑی مثال سامنے آئی ہے۔ یہاں کے ایک شخص نے سڑک پر پڑی ملی 3 لاکھ 14 ہزار کی رقم اس کے حقیقی مالک کو تلاش کر کے واپس کر دی۔ حقیقی مالک کو تلاش کرنے میں اس دیانت دار کو کافی مشقت بھی کرنا پڑی۔ جس شخص نے یہ رقم واپس کی ہے اس کا نام ’عابد صدیقی‘ ہے اور جس شخص کی یہ رقم تھی اس کا نام ’نتن کمار‘ ہے۔

یہ واقعہ بجنور ضلع کے چاندپور روڈ پر منگل کے روز پیش آیا۔ اس دن بجنور سے متصل گنج قصبہ میں ٹائلس تاجر عابد صدیقی کی دکان کے سامنے سڑک پر کسی کی بائک سے پیسوں سے بھرا بیگ گر گیا۔ تلاش کرنے پر معلوم چلا کہ یہ بیگ اسی علاقے میں رہنے والے کرانہ کے تاجر نتن کمار کا ہے جو بازار میں سامان خریدنے گیا تھا لیکن سامان نہ ملنے کی وجہ سے واپس اپنی دکان پر جا رہا تھا۔ اس دوران اس کا نوٹوں سے بھرا بیگ نیچے گر گیا۔ تاجر عابد نے یہ تھیلا اٹھایا اور امانت کے طور پر اپنے پاس رکھ لیا اور موٹر سائیکل سوار کو تلاش کرنے لگے۔


تقریباً 24 گھنٹے کی کوششوں کے بعد بالآخر عابد کو بیگ کا صحیح مالک مل گیا۔ عابد کا کہنا ہے کہ جب نتن کمار ان سے ملا تو نتن مسلسل رو رہا تھا اور بار بار عابد کا شکریہ ادا کر رہا تھا۔ اس تھیلے کی رقم نتن کے لیے بہت معنی رکھتی تھی کیونکہ یہ اس کی زندگی بھر کی کمائی تھی۔ عابد نے اسے گلے لگایا اور اس کا بیگ واپس کر دیا۔ عابد کے مطابق وہ رات بھر پیسے کے صحیح مالک کے بارے میں سوچ کر سو نہیں سکے۔ وہ مسلسل پریشان تھے کہ اس رقم کے مالک پر کیا گزر رہی ہوگی۔

عابد نے بتایا ’’11 بجے کے قریب جب میرا لڑکا دکان کے قریب کھڑا تھا تو اس نے تیز رفتار سے جاتی ہوئی ایک موٹر سائیکل سے ایک بیگ گرتا ہوا دیکھا، غالباً سپیڈ بریکر کی وجہ سے بیگ نیچے گر گیا ہوگا۔‘‘

عابد مزید بتاتے ہیں، ’’پہلے تو بیگ کافی دیر تک یوں ہی پڑا رہا۔ پھر میرے لڑکے نے مجھے بیگ کے بارے میں بتایا تو میں نے اس سے بیگ اٹھانے کو کہا۔ اس تھیلے میں 2 ہزار اور 500 کے ڈھیر سارے نوٹ تھے۔‘‘

عابد کا کہنا ہے کہ اس کے بعد اس نے بیگ اپنے پاس رکھا اور اہل محلہ اور آس پاس کے لوگوں سے بیگ کے مالک کے بارے میں دریافت کیا۔ عابد کے مطابق انہوں نے اس بات کو سوشل میڈیا سے دور رکھا، تاکہ کوئی جھوٹا دعویدار نہ آ جائے۔


اگرچہ عابد نے اس بارے میں مقامی معزز لوگوں کو بتایا لیکن عابد کا کہنا ہے کہ ’’مجھے اندازہ تھا کہ بائیک سے کوئی عام آدمی جا رہا ہوگا، کوئی زیادہ امیر شخص نہیں رہا ہوگا، کیونکہ امیر ہوتا تو کار کا استعمال کرتا۔‘‘ عابد کے مطابق، اس نے بیگ کو تلاش کرنے کی پوری کوشش کی اور آخر کار انھیں جلد کامیابی بھی ملی،۔ نتن نے رقم کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کی تو یقینی ہو گیا کہ بین اسی کا ہے۔ اس کے بعد عابد نے بیگ نتن کے حوالے کر دیا۔

عابد کا کہنا ہے کہ اگر میرے پاس ان 3 لاکھ 14 ہزار روپے کی جگہ 3 کروڑ روپے سے بھرا بیگ بھی ہوتا تو بھی وہ اسے اس کے اصل مالک تک پہنچا دیتے۔ انہوں نے کہا، ’’میرا مذہب کسی دوسرے کا سامان لینے سے منع کرتا ہے، جو جس کا حق ہے اسے ملنا چاہیے۔‘‘

بجنور کے رہنے والے فہیم شیخ نے کہا کہ عابد کی ایمانداری کا پورے بجنور میں چرچا ہے۔ عابد چاہتا تو آسانی سے یہ بیگ ہڑپ کر سکتا تھا۔ رات ہونے کی وجہ سے اسے کسی نے نہیں دیکھا تھا اور وہ چاہتا تو رقم کے مالک کو تلاش کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اور ایمانداری کی بہترین مثال پیش کی۔ بجنور کے ونے شرما نے بھی عابد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’انسانیت اسی کا نام ہے، وہ عابد کو سلام کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Nov 2021, 11:18 AM
/* */