پہلوانوں کے خلاف پولیس کارروائی پر ابھینو بندرا کا ردعمل ’خوفناک ویڈیو دیکھ کر نیند نہیں آئی!‘

ہندوستان کے پہلے اولمپک انفرادی گولڈ میڈلسٹ شوٹر بندرا نے جنتر منتر پر ملک کے چوٹی کے پہلوانوں کے خلاف پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خوفناک تصاویر دیکھ کر سو نہیں سکے اور ڈر گئے تھے

<div class="paragraphs"><p>تصویر قومی آواوز / وپن</p></div>

تصویر قومی آواوز / وپن

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندوستان کے پہلے اولمپک انفرادی گولڈ میڈلسٹ شوٹر ابھینو بندرا نے جنتر منتر پر ملک کے چوٹی کے پہلوانوں کے خلاف پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خوفناک تصاویر دیکھ کر سو نہیں سکے اور ڈر گئے تھے۔ خیال رہے کہ ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک، بجرنگ پونیا اور سنگیتا پھوگاٹ سمیت اولمپک اور ورلڈ چیمپیئن شپ کے تمغے جیتنے والے کھلاڑیوں کو دہلی پولیس نے اتوار کو اس وقت زبردستی گھیسٹ کر ایک بس میں ڈال دیا تھا جب انہوں نے اور ان کے حامیوں نے حفاظتی حصار توڑ کر خواتین کی مہاپنچایت کے لیے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کی کی کوشش کی تھی۔

مشتعل پہلوان سبکدوش ہونے والے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں، جن پر انہوں نے ایک نابالغ سمیت کئی خواتین ریسلرز کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے اسی دن پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے قریب مہیلا مہاپنچایت کے انعقاد کا اعلان کیا تھا جس دن وزیر اعظم نریندر مودی اس کا افتتاح کرنے جار رہے تھے۔ ابھینو بندرا نے ٹوئٹ کیا ’’ساتھی ہندوستانی پہلوانوں کے احتجاج کی خوفناک تصاویر دیکھ کر میں خوفزدہ ہو گیا اور گزشتہ رات سو نہیں سکا۔‘‘


انہوں نے مزید لکھا ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کھیلوں کی تنظیموں میں خود مختار حفاظتی اقدامات قائم کریں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اگر ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں تو ان سے انتہائی حساسیت اور احترام کے ساتھ نمٹا جائے۔ ہر کھلاڑی ایک محفوظ اور بااختیار ماحول کا مستحق ہے۔‘‘

خیال رہے کہ اتوار 28 مئی کو پہلوانوں نے رکاوٹیں توڑ کر جنتر منتر سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف بڑھنے کی کوشش کی، جس کے بعد ان پر پولیس اہلکاروں نے کارروائی کی اور پہلوانوں کو حراست میں لے کر دہلی کے مختلف تھانوں میں لے جایا گیا۔ حراست میں لینے کی کوشش کے دوران ونیش پھوگاٹ نے سخت مزاحمت کی اور سنگیتا انہں گلے لگا کر سڑک پر لیٹ گئیں۔ پہلوانوں کو سات گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا لیکن اس سے دیگر کھیلوں کے بہت سے کھلاڑی ناراض ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔