دہلی کے انتخابی نتائج کا کیا پنجاب پر بھی اثر پڑ سکتا ہے؟

دہلی انتخابات میں عآپ کو پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کی طرف سے مہم چلائی گئی تمام سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ساتھ ہی کانگریس نے کہا کہ کیجریوال اب پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ عام آدمی پارٹی ان 12 سیٹوں پر ہار گئی جن پر پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے مہم چلائی تھی۔ ان میں پارٹی قائد اروند کیجریوال اور سابق نائب وزیر اعلی ٰ منیش سسودیا کی سیٹیں بھی شامل تھیں جہاں یہ بڑے رہنما خود ہار گئے۔ اس شکست کے بعد پارٹی کے اندر اور پنجاب کی سیاست میں نئی ​​بحثیں زور پکڑ گئی ہیں۔

دہلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی شکست کے بعد اب سب کی نظریں پنجاب پر لگی ہوئی ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنما پرتاپ سنگھ باجوہ نے بڑا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اروند کیجریوال اب پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ اپنے بیان میں باجوہ نے پنجاب حکومت کے وزیر اور عآپ کے ریاستی صدر امن اروڑہ کے حالیہ بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں امن اروڑہ نے کہا تھا کہ پنجاب میں کوئی ہندو بھی وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے۔


اگر عآپ ایسا فیصلہ لیتی ہے تو پنجاب میں وزیر اعلی بھگونت مان کے حامیوں اور پارٹی کے دوسرے دھڑے کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ باجوہ نے یہ بھی کہا کہ پنجاب کی لدھیانہ سیٹ سے اے اے پی کےرکن اسمبلی گرپریت گوگی کی موت کے بعد وہاں ضمنی انتخاب ہوں گے ۔ اگر عام آدمی پارٹی چاہے تو اروند کیجریوال کو اس سیٹ سے الیکشن لڑا کر وزیر اعلیٰ بنا سکتی  ہے۔ تاہم اس دعوے پر عآپ کی طرف سے ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

عآپ نے 2022 کے پنجاب اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے حکومت بنائی ہے۔ بھگونت مان وزیر اعلیٰ بنے، لیکن اروند کیجریوال کو کئی بار پنجاب کی سیاست میں مداخلت کرتے دیکھا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ان پر 'ریموٹ کنٹرول' کے ذریعہ پنجاب حکومت چلانے کا الزام بھی لگایا ہے۔ دہلی انتخابات میں شکست کے بعد اب یہ بحث تیز ہو گئی ہے کہ کیا خود کجریوال پنجاب کی سیاست میں بڑا کردار ادا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں؟


ویسے سیاست میں کچھ بھی ممکن ہے اس لئےیہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر باجوہ کا دعویٰ درست ثابت ہوا تو پنجاب کی سیاست میں بڑی تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ اس وقت پنجاب میں عآپ کی حکومت مستحکم نظر آرہی ہے، لیکن سب کی نظریں پارٹی کی اگلی حکمت عملی پر لگی ہوئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔