دہلی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کے اراکین کی داخلے پر پابندی، آتشی بی جے پی حکومت پر حملہ آور
دہلی اسمبلی اجلاس کے تیسرے دن عام آدمی پارٹی کے 21 معطل اراکین کو اسمبلی احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، جس پر آتشی نے بی جے پی پر شدید تنقید کی

احتجاج کرتیں آتشی / یو این آئی
نئی دہلی: دہلی اسمبلی کے جاری اجلاس میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی (عآپ) کے 21 معطل اراکین اسمبلی کو اسمبلی احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اجلاس کے تیسرے دن پیش آیا، جب پہلے ہی انہیں 3 دن کے لیے معطل کیا جا چکا تھا۔
عآپ رہنما آتشی نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی حکومت نے جمہوری اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ کارروائی کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عام آدمی پارٹی کے اراکین نے ’جے بھیم‘ کے نعرے لگائے تھے، جس کی پاداش میں انہیں معطل کر دیا گیا۔ آتشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’’بی جے پی والوں نے اقتدار میں آتے ہی آمریت کی تمام حدیں پار کر دیں۔ 'جے بھیم' کے نعرے لگانے کی وجہ سے عآپ کے اراکین کو تین دن کے لیے معطل کیا گیا اور آج انہیں اسمبلی احاطے میں بھی داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ ایسا دہلی اسمبلی کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘‘
ذرائع کے مطابق، معطل اراکین اسمبلی اسپیکر وجندر گپتا سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس معاملے پر وضاحت حاصل کی جا سکے۔ یاد رہے کہ اجلاس کے دوسرے دن جب لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کا خطاب جاری تھا، تب عام آدمی پارٹی کے اراکین نے احتجاج کیا تھا، جس کے نتیجے میں اسپیکر نے موجود تمام 21 اراکین کو تین دن کے لیے معطل کر دیا تھا۔ تاہم، اس وقت امانت اللہ خان ایوان میں موجود نہیں تھے، اس لیے انہیں معطل نہیں کیا گیا۔
آج اسمبلی میں متعدد اہم معاملات پر بحث متوقع ہے، جن میں ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب اور شراب پالیسی پر گفتگو شامل ہے۔ اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوگا، اور اس دوران اسمبلی کے اراکین مختلف مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ دہلی کی شراب پالیسی سے متعلق سی اے جی (کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) کی رپورٹ پر بھی آج بحث جاری رہے گی۔ یہ رپورٹ 25 فروری کو ایوان میں پیش کی گئی تھی، اور اپوزیشن اس پر شدید اعتراضات کر رہی ہے۔
عام آدمی پارٹی کے 22 میں سے 21 اراکین کی معطلی کے بعد ایوان کے اندر ہنگامے کے امکانات کم ہیں، تاہم اسمبلی کے باہر عآپ کے کارکنوں اور رہنماؤں کے احتجاج جاری رہنے کا امکان ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔