تعلیمی سطح پر کجریوال کے دعوے جھوٹے: اجے ماکن

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

عمران خان

اجے ماکن نے کہا کہ عآپ یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے راجدھانی کے اسکولوں کو تعلیمی معیار میں بلندیوں پر پہنچا دیا ہے جب کہ حقیقت اس کے بر عکس ہے کانگریس کے دور اقتدار میں سرکاری اسکولوں کی جو حالت تھی آج اسکولوں کی حالت اس سے بھی زیادہ خراب ہو گئی ہے۔

نئی دہلی۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ عام آدمی پارٹی صرف اور صرف تشہیر کاری کرنے اور اپنی نام نہاد کامیابیوں کو گنانے میں مصروف ہے لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ دہلی میں کانگریس کے دور اقتدار میں جو سہولیات اسکولوں کو مل رہی تھیں آج وہ ان سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سالوں کے دوران سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی تعداد تیزی سے کم ہوئی ہے ساتھ ہی سینئر سیکنڈری اسکولوں میں کامیاب ہونے والے طلباء کی تعداد بھی کم ہو گئی ہے۔

دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ’دہلی حکومت کے شعبہ تعلیم کی حقیقت :ایک انکشاف ‘کے عنوان سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے دہلی کانگریس کے صدر اجے ماکن نے ایک پریزنٹیشن سے اعداد و شمار کے ذریعے دہلی حکومت کو نشانے پر لیا۔

اجے ماکن نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کروڑوں روپے کے اشتہارات کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ دہلی میں سرکاری اسکولوں کی تعداد اور 12 ویں کلاس میں کامیاب طلباء کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور شعبہ تعلیم کے بجٹ میں بھی اضافی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعداد شمارجمع کرنے کے لئے انہوں نے کوئی خاص تحقیق نہیں کی بلکہ ویب سائٹ پر موجود مواد، نتائج کی تفصیل اور بجٹ پر مبنی تفصیلی گرانٹس کا سہارہ لیا جو کہ کسی بھی عام آدمی کے لئے آسانی سے دستیاب ہیں۔

اجے ماکن نے اپنے خطاب کے دوران جو اعداد وشمار پیش کئے ہیں اس کے مطابق دہلی میں کانگریس کے دور اقتدار کے دوران سال 2011-12، 2012-13 اور 2013-14 کے دوران دہلی میں طلبا کی تعداد بالترتیب 16 لاکھ 58 ہزار، 17 لاکھ 4 ہزار اور 17 لاکھ 75 ہزار تھی ۔ اس کے بعد جب عام آدمی پارٹی بر سر اقتدار آئی تو سال 2014-15 اور 2015-16 میں تعداد کم ہو کر 17 لاکھ 4 ہزار اور 16 لاکھ 77 ہزار رہ گئی۔جب کہ دہلی میں ہر سال 2.4 فیصد آبادی میں اضافہ ہوتا ہے ، اس کے باوجود طلباء کی تعداد میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔

  • سرکاری اسکولوں میں طلباء کی تعداد میں گراوٹ آئی ہےلیکن پرائیویٹ اسکولوں میں طلبا ء کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2011-12، 2012-13 اور 2013-14 میں بالترتیب 24 لاکھ 96 ہزار، 25 لاکھ 29 ہزار اور 26 لاکھ 11 ہزار طلباء پرائیویٹ اسکولوں میں زیر تعلیم تھے جبکہ سال 2014-15 اور 2015-16میں پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء کی تعداد بڑھ کر 27 لاکھ 53 ہزار ہو گئی ہے۔
  • عآپ نے الیکشن کے دوران اسکولوں کی تعداد میں اضافے کا وعدہ کیا تھا لیکن 2014 سے 2016 کے درمیان تعداد محض 1674 سے 1684 ہی ہو سکی ہے یعنی کہ محض 10 اسکولوں کا اضافہ ہوا۔ اس دوران سینئر سیکنڈری اسکولوں کی تعداد کا اضافہ 2013-14 کے 8.18 فیصد کے مقابلہ گر کر 0.60 فیصد رہ گیا ہے۔
  • سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم 12 ویں کلاس میں سال 2014 میں 1 لاکھ 47 ہزار طلباء کامیاب ہوئے تھے جبکہ سال 2017 میں محض 1 لاکھ 9 ہزار طلباء ہی پاس ہو سکے ۔ اس دوران پرائیویٹ اسکولوں میں کامیاب طلباء کی تعداد 76 ہزار سے بڑھ کر 91 ہزار ہو گئی ہے۔
  • عآپ حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کا دعویٰ کیا ہے لیکن اس بجٹ کا ایک بڑا حصہ خرچ ہی نہیں کیا گیا ہے۔ بجٹ کاحصہ پوری طرح خر چ نہ کیا جانا مایوس کن ہے۔
  • سال 2015-16میں ایک ہزار کروڑ اور 2016-17 میں 981 کروڑ روپے دہلی حکومت نے خرچ ہی نہیں کیے۔ بغیر خرج کیا ہوا بجٹ 13.55 اور 11.57 فیصد بیٹھتا ہے اور اس طرح دو سالوں میں 1982 کروڑ روپے کا فنڈ خرچ ہی نہیں ہو سکا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Nov 2017, 7:06 PM