دہلی حکومت کو گرانے کے لئے ارکان اسمبلی کو 20 کروڑ کی پیشکش، عآپ کا بی جے پی پر الزام

سنجے سنگھ نے کہا کہ یہ دہلی ہے اور یہ کیجریوال کے سپاہی ہیں، یہ لڑیں گے مگر بکنے والے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی کوشش ناکام ہوگی اور کیجریوال ملک کے لئے کام کرتے رہیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے گھر پر سی بی آئی کے حالیہ چھاپے پر مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ آج میں اس حکومت کو بے نقاب کروں گا کہ وہ کس طرح ایجنسیوں کے غلط استعمال کی دھمکی دے کر دہلی حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔

عآپ کے ایم پی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ منیش سسودیا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اب وہی کام ارکان اسمبلی کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ یہ حکومت تفتیشی ایجنسیوں اور لوگوں کو بھیج کر ارکان اسمبلی کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ عآپ حکومت کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔


مودی حکومت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے سنجے سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ہمارے ارکان اسمبلی کو ڈرا رہی ہے کہ یا تو پیسے لے لو ورنہ تمہارے خلاف بھی وہی کیا جائے گا جو منیش سسودیا کے ساتھ کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے لوگ بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ مودی حکومت کا مقصد کیا ہے۔

عآپ ایم پی سنجے سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کے چار ایم ایل اے سنجیو جھا، سومناتھ بھارتی، اجے دت اور کلدیپ کمار کو توڑنے کی کوشش کی گئی اور 20 کروڑ روپے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ان ارکان اسمبلی کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔


منیش سسودیا پر بی جے پی نے جو تجربہ کیا وہ اب عآپ کے 4 ارکان اسمبلی پر کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی والے ہمارے ایم ایل اے کو پارٹی توڑنے کے لیے 20-25 کروڑ روپے دے رہے ہیں۔ ایک طرف دہلی کے وزیر اعلیٰ ہیں جو عوام کی بھلائی کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں تو دوسری طرف وزیر اعظم ہیں جو حکومت کے اچھے کاموں سے خوش نہیں اور یہ سب کر رہے ہیں۔ مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے سنجے سنگھ نے کہا کہ جو حرکت آپ نے پہلے کی ہے وہ دوبارہ نہ کریں۔

سنجے سنگھ نے کہا کہ یہ دہلی ہے، یہ کیجریوال کے سپاہی ہیں، لڑیں گے، بکنے والے نہیں ہیں۔ آپ کی کوشش اس بار بھی ناکام ہوگی۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ کیجریوال ملک کے لیے کام کر رہے ہیں، وہ کرتے رہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2022, 12:12 PM