عام آدمی پارٹی کے امیدوار کلدیپ کمار چنڈی گڑھ کے نئے میئر منتخب، سپریم کورٹ نے فاتح قرار دیا

چنڈی گڑھ میئر انتخاب میں بے ضابطگیوں کے معاملے میں سپریم کورٹ نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے امیدوار کلدیپ کمار کو فاتح قرار دیا۔ کالعدم قرار دیے گئے 8 ووٹوں کو درست قرار دیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: چنڈی گڑھ کے میئر انتخاب میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ نے منگل کو تاریخی فیصلہ سنایا۔ عدالت نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے امیدوار کلدیپ کمار کو فاتح قرار دیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریٹرننگ افسر کی جانب سے کالعدم قرار دیے گئے تمام 8 ووٹوں کو درست قرار دینے کی ہدایات دیں۔ ریٹرننگ افسر نے ان تمام ووٹوں کے بیلٹ پیپرز پر کراس کا نشان لگا دیا تھا۔

سی جے آئی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا، ’’تمام 8 ووٹ درخواست گزار امیدوار کلدیپ کمار کے حق میں تھے۔ کل پیر کو سوال پوچھنے سے پہلے ہم نے انل مسیح کو سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی وارننگ بھی دی تھی۔ ریٹرننگ افسر نے 8 بیلٹ پیپرز پر اپنا نشان لگایا۔ افسر نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر کام کیا۔ ریٹرننگ افسر نے جرم کیا ہے۔ اس کے لیے اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔‘‘


دراصل، پیر کو ریٹرننگ آفیسر نے سی جے آئی بنچ کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ بیلٹ پیپر پر کراس انہوں نے ہی ڈالا تھا۔ عدالت نے ریٹرننگ افسر سے پوچھ گچھ کے بعد الیکشن سے متعلق تمام اصل ویڈیو ریکارڈنگ اور دستاویزات طلب کیں جو کمرہ عدالت میں پہنچ گئیں۔ ریٹرننگ افسر کی ویڈیو اور بیلٹ پیپر بھی کمرہ عدالت میں جمع کرائے گئے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کونسلر کلدیپ کمار نے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب میں پریزائیڈنگ آفیسر یعنی ریٹرننگ آفیسر کے 8 ووٹوں کو غلط قرار دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کلدیپ کمار نے کہا، ’’میں عدالت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ سچ کچھ وقت کے لیے پریشان ہو سکتا ہے لیکن اسے روندا یا دبایا نہیں جا سکتا۔ سچ کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے۔ رکے ہوئے ترقیاتی کاموں کو سب سے پہلے چنڈی گڑھ میں مکمل کروائیں گے۔ سپریم کورٹ نے جمہوریت کے قتل کی اجازت نہیں دی۔ آنے والے وقت میں ہمارے رکن اسمبلی بھی چنڈی گڑھ میں جیت کر واپس آئیں گے۔‘‘


میئر کے انتخاب کے عمل پر پیر کی سماعت میں چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے انتظامیہ اور ریٹرننگ آفیسر انل مسیح کو سخت سرزنش کی تھی اور کہا تھا، ’’یہ جمہوریت کا مذاق ہے۔ اس الیکشن میں ریٹرننگ افسر کی حرکتوں کی ویڈیو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جمہوریت کا قتل ہوا ہے۔ یہ ریٹرننگ آفیسر کیا کر رہا ہے؟ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں جمہوریت کا قتل ہو۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھے گا۔‘‘ سپریم کورٹ نے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کے دوران ووٹنگ اور گنتی کی ویڈیو دیکھنے کے بعد یہ تبصرہ کیا تھا۔

عدالت میں دکھائی جانے والی ویڈیو کلپ اس وقت کی تھی جب ووٹوں کو نااہل قرار دیا جا رہا تھا۔ سپریم کورٹ نے ریٹرننگ آفیسر انل مسیح کو بھی اس الیکشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ جس کے بعد ریٹرننگ افسر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سی جے آئی نے پوچھا کہ ریٹرننگ آفیسر کون ہے اور اس کی تقرری کیسے کی جاتی ہے؟ انہوں نے ریٹرننگ افسر سے سوال کیا کہ آپ کیمرے کی طرف کیوں دیکھ رہے تھے؟


ریٹرننگ آفیسر انیل مسیح نے کہا، ’’کیمرے کی طرف بہت شور تھا، اس لیے میں وہاں دیکھ رہا تھا۔‘‘ عدالت نے پوچھا کہ آپ نے کچھ بیلٹ پیپرز پر کراس کا نشان لگایا ہے یا نہیں؟ مسیح نے کہا ہاں، ’میں نے آٹھ پرچوں پر نشان لگایا تھا لیکن عام آدمی پارٹی کا میئر امیدوار آیا اور بیلٹ پیپر چھین کر پھاڑ کر بھاگ گیا۔‘ عدالت نے پوچھا لیکن آپ کراس کیوں ڈال رہے تھے؟ آپ نے یہ اقدام کس اصول کے تحت کیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔