بہار اسمبلی انتخاب کے پیش نظر ریلیوں کا سلسلہ شروع، ہر پارٹی ابھی سے ووٹرس کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے کوشاں
سینئر صحافی دھرو کمار کہتے ہیں کہ ’’سیاسی جماعتوں کے ذریعہ ریلی کا انعقاد کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ریلیوں کا انعقاد پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ بہار کئی ریلیوں کا گواہ رہا ہے۔‘‘

تیجسوی یادو/ تصویر: آئی اے این ایس
ریاست بہار میں رواں سال اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ حالانکہ انتخاب میں ابھی کچھ ماہ کا وقت باقی ہے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی اب تک اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود بھی بہار میں سیاسی پارٹیوں نے ابھی سے ہی انتخاب کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ یہی نہیں ووٹرس کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے پارٹیوں نے ذات پر مبنی ریلیاں کرنی بھی شروع کر دی ہیں۔ آئیے ذیل میں جانتے ہیں کہ بہار میں سیاسی پارٹیوں نے آئندہ اسمبلی انتخاب کے لیے کس طرح کی سیاسی حکمت عملیوں کا آغاز کیا ہے۔
1-تیلی اور دھوبی ادھیکار ریلی: کچھ دن قبل ہی پٹنہ کے مِلر اسکول میدان میں تیلی برادری کو متحد کرنے کے لیے ’تیلی ہُنکار ریلی‘ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ حالانکہ اسے ایک ’سماجی ریلی‘ کا نام دیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں اس ریلی کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لیکن اس ریلی میں اپوزیشن لیڈر اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے بھی شرکت کی اور ایک کے بعد ایک کئی وعدے بھی کر دیے۔ تیجسوی یادو نے اپنی خطاب میں کہا کہ ’’تیلی برادری ہمارا ساتھ دے گی۔ آپ لوگوں کو آگے بڑھانے کی فکر ہم کریں گے۔ ترقی یافتہ بہار بنانے کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔‘‘
تیجسوی یادو نے انے اپنے والد اور سابق وزیر اعلی بہار لالو پرساد یادو کے ذریعہ تیلی برادری کی ترقی کے لیے کیے گائے کاموں کے متعلق تفصیلی جانکاری بھی دی۔ اس ریلی کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کی صدارت ’بہار تَیلِک ساہو سبھا‘ کے صدر رنوجے ساہو نے کی۔ رنوجے ساہو راشٹریہ جنتا دل کے ریاستی جنرل سکریٹری ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کے رکن اسمبلی بھی ہیں۔ اسی طرح راجدھانی میں گزشتہ 9 فروری کو ’دھوبی ادھیکار‘ ریلی کا بھی انعقاد ہو چکا ہے۔ اس ریلی کے ذریعہ بھی دھوبی برادری کو اپنے حقوق کے تئیں آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ ساتھ ہی اس ریلی کو بھی رواں سال ہونے والے اسمبلی انتخاب سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
2- کُرمی ایکتا ریلی: تیلی ریلی اور دھوبی ادھیکار ریلی ابھی ختم ہی ہوئی تھی کہ اب راجدھانی کے مِلر اسکول میں ایک اور ریلی ہونے جا رہی ہے۔ رواں ماہ کے 19 فروری کو ہونے والی ریلی کا نام ’کُرمی ایکتا ریلی‘ دیا گیا ہے۔ اس ریلی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں چھترپتی شیواجی مہاراج جینتی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ بہار کی سیاست میں ایسا پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ کسی ریلی میں شیواجی مہاراج کا نام لیا گیا ہے۔ اس ریلی کے جو پوسٹر راجدھانی میں چسپاں کیے گئے ہیں ان میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے ساتھ وزیر اعلیٰ بہار نتیش کمار، سردار ولبھ بھائی پٹیل کے علاوہ دیگر لوگوں کی بھی تصاویر ہیں۔ ساتھ ہی اس ریلی کا پوسٹر جے ڈی یو دفتر کے مین گیٹ پر بھی لگایا گیا ہے۔
3- ہم پارٹی کرے گی دلت سماگم (اجتماع): ریاست اور مرکز میں این ڈی اے کی حلیف پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ (ہَم) نے بھی رواں ماہ میں ہی ’سماگم‘ کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا انعقاد پٹنہ کے گاندھی میدان میں کیا جائے گا۔ اس ریلی کو کامیاب بنانے کے لیے پارٹی کی جانب سے پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ اس ’دلت سماگم‘ میں ریاست کے کونے کونے سے ہَم پارٹی کے حامی شرکت کریں گے۔
4- ناگمنی کی ’کوئری آکروش ریلی‘: بہار لینن کے نام سے معروف شہید جگدیو پرساد کے بیٹے اور اٹل حکومت میں وزیر رہے سابق مرکزی وزیر ناگمنی بھی ریلی کی تیاری میں۔ ناگمنی ’کوئری آکروش ریلی‘ کے نام سے ریلی کریں گے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس ریلی میں اترپردیش حکومت کے سابق وزیر سوامی پرساد موریہ بھی شرکت کریں گے۔ اس ریلی کا انعقاد راجدھانی کے گاندھی میدان میں رواں ماہ 23 تاریخ کو کیا جائے گا۔ واضح ہو کہ ناگمنی طویل عرصے تک کسی بھی سیاسی پارٹی میں نہیں رہے ہیں۔ وہ جنتا دل یونائیٹڈ، راشٹریہ جنتا دل، بھارتیہ جنتا پارٹی کے علاوہ کئی سیاسی پارٹیوں کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ناگمنی کی پارٹی ’راشٹریہ شوشت سماج پارٹی‘ ابھی نہ تو عظیم اتحاد کا حصہ ہے اور نہ ہی این ڈی اے کا۔ حالانکہ ناگمنی کی پوری کوشش ہے کہ وہ اس ریلی سے آئندہ اسمبلی انتخاب سے قبل بہار کی سیاست میں اپنی موجودگی درج کرائیں۔ وہ اس ریلی سے کوئری سماج کو متحد کرنے کی کوشش میں ہیں۔
5- ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یوم پیدائش کے موقع پر پشوپتی پارس کی ریلی: ایک طرف جہاں عظیم اتحاد اور این ڈی اے کی حلیف پارٹیاں اپنی اپنی سطح پر ریلی کرنے کی تیاری کر چکی ہیں۔ وہیں دوسری جانب سابق مرکزی وزیر اور راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے صدر پشوپتی پارس نے بھی راجدھانی میں ایک عظیم ریلی کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے چند روز قبل ہی اطلاع دی ہے کہ آئندہ 14 اپریل کو وہ پٹنہ میں ایک عظیم ریلی کا انعقاد کریں گے۔ واضح ہو کہ 14 اپریل کو آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یوم پیدائش منائی جاتی ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ 14 اپریل کو ریلی کا انعقاد کر کے پشوپتی پارس دلت برادری کو اپنی طرف راغب کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کثیر تعداد میں کی جانے والی ریلی کے حوالے سے سینئر صحافی دھرو کمار کہتے ہیں کہ ’’سیاسی جماعتوں کے ذریعہ ریلی کا انعقاد کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ریلیوں کا انعقاد پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ بہار کئی ریلیوں کا گواہ رہا ہے۔ پارٹی خواہ کوئی بھی ہو وہ اپنی شکتی (طاقت) کا مظاہر ضرور کرتی ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’چونکہ یہ انتخابی سال ہے۔ اسمبلی انتخاب ہونے ہیں۔ اس لیے انتخاب سے قبل تمام سیاسی جماعتیں اپنے حامیوں کے ساتھ دیگر جماعتوں کو بھی اپنی تنظیمی طاقت دکھانے کی کوشش میں مصروف ہو گئی ہیں۔ اب ان تمام قواعد کا ووٹرس پر کتنا اثر پڑے گا، یہ تو ان پر منحصر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔