مدھیہ پردیش: ’شیو راج دور‘ میں کسان قرض معافی کے نام پر ہوا 3 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ

مدھیہ پردیش میں شیو راج سنگھ چوہان کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے دور میں کسان قرض معافی کے نام پر 3 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ ہوا ہے، جس کا انکشاف ’جے کسان فصل معافی‘ اسکیم کے شروع ہونے کے بعد ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ حکومت کی طرف سے قرض معافی کا اعلان ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد بھی شروع ہو گئی ہے۔ ’جے کسان فصل رِن معافی یوجنا‘ کی درخواست پیش کرنے کے عمل کے دوران گزشتہ حکومت کی طرف سے کئے گئے ایک بڑے گھوٹالہ کا انکشاف ہوا ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کہا کہ کسان قرض معافی کے نام پر سابقہ حکومت کے دور میں 3 ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں فی الحال ’جے کسان رن معافی یوجنا‘ کے تحت مقروض کسانوں کی فہرست جاری کئے جانے کے ساتھ درخواستیں بھی مانگی جا رہی ہیں۔ 15 جنوری سے شروع ہوئے عمل کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ کہیں کسانوں نے قرض نہیں لیا پھر بھی وہ مقروض ہو گئے، تو کہیں ایک دہائی پہلے ہی فوت ہو چکے کسانوں کے نام پر بھی قرض جاری کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کچھ معاملات میں قرض کے مقابلہ میں محض کچھ روپے کی قرض معافی کر دی گئی ہے۔

گزشتہ کچھ روز سے شکایات کے درمیان ریاست کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بدھ کے روز بھوپال میں صحافیوں سے کہا، ’’ریاست میں کسانوں کے قرض معاملہ میں بہت سی شکایات آ رہی ہیں۔ کوآپریٹیو بینکوں نے فرضی قرض دے رکھے ہیں۔ کسانوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے قرض لیا ہی نہیں لیکن پھر بھی فہرستوں میں ان کے نام درج ہیں۔‘‘

کمل ناتھ نے کہا، ’’یہ بہت بڑا گھوٹالہ ہے۔ اس میں دو-تین ہزار کروڑ روپے تک کی ہیر پھیر ہوئی ہے۔ جلد ہی سامنے آ جائے گا کہ فرضی طریقہ سے قرض جاری کئے گئے ہیں۔ جو گھوٹالہ سامنے آیا ہے اس کی جانچ ہو رہی ہے۔ فی الوقت افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ تھانوں میں ایف آئی آر درج کرائیں۔ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اس طرح کا گھوٹالہ سامنے آئے گا۔‘‘

غور طلب ہے کہ مدھیہ پردیش میں کسان قرض معافی منصوبہ کے تحت 15 جنوری سے درخواستیں لی جا رہی ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت تقریباً 50 لاکھ کسانوں کے درخواست پیش کرنے کا امکان ہے۔ درخواست 5 فروری تک جمع ہو گی۔ وہیں کسانوں کے کھاتوں میں رقم 22 فروری کے بعد پہنچنی شروع ہو جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔