ایک لاکھ ساٹھ ہزار سال بعد نایاب نظارہ، کامیٹ ایٹلس سورج کے شعلوں سے بچتے ہوئے اپنے مدار میں روانہ
کامیٹ ایٹلس 1.60 لاکھ سال بعد سورج کے قریب پہنچا، جسے ناسا کی سوہو دوربین سے دیکھا گیا۔ اٹلی کے فوٹوگرافر ایرک نورلونڈ نے غروب آفتاب کے بعد کامیٹ کی تصویر کیمرے میں قید کی

تصویر 'ایکس'@apod
کامیٹ ایٹلس (سی/2024 جی-تھری) سورج کے شعلوں سے بچ کر نکل گیا ہے۔ چھوٹی سی دُم کے ساتھ مغرب کے آسمان میں غروب آفتاب کے بعد یہ دھندلا نظر آنے لگا۔ اس کی چمک اس وقت 2.5 میگنیٹیوٹ اندازہ کی گئی۔
آریہ بھٹہ آبزرویشنل سائنس ریسرچ انسٹی چیوٹ کے سینئر ماہر فلکیات ڈاکٹر ششی بھوشن پانڈے نے بتایا کہ کھوج کے بعد سے ہی یہ دُمدار تارہ سائنس دانوں کے لیے خاص رہا ہے۔ اس کی نگرانی شروع کی گئی۔ سائنس دانوں نے اس کی چمک زہرہ (وینس) سیارہ کے برابر ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔
سورج کے سب سے قریب پہنچنے پر تقریباً اتنی ہی چمک کے ساتھ ناسا کی خلائی دوربین سوہو سے اسے دیکھا گیا، جس کا ویڈیو بھی جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پیر کی شام سورج کے سب سے نزدیک پہنچنے کے ساتھ ہی یہ دُمدار تارہ اس کی روشنی میں پوشیدہ ہو گیا تھا۔
سورج کے نزدیک پہنچنے کے پر اس کے بچ نکلنے کے امکان پر بھی شبہ بنا ہوا تھا، جو اب دُور ہو چکا ہے۔ حالانکہ اس کی چمک فیکی نظر آرہی تھی لیکن یہ محفوظ ہے اور سورج سے 13987400 کلومیٹر کی دوری سے گردش کر اپنے مدار میں روانہ ہو چکا ہے۔
غروب آفتاب کے تقریباً 7 منٹ کے بعد اٹلی کے ایسٹرو فوٹوگرافر ایرک نورلونڈ نے اس کی تصویر کیمرے میں قید کی ہے جس میں وہ چھوٹی دُم اور ایک روشن مرکزے کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔ برٹش ایسٹرونامیکل ایسو سی ایشن کے نک جیمس کا کہنا ہے کہ اس دُمدار تارے کی چمک اب مائنس 2.5 میگنیٹیوٹ سے ایک ہفتہ بعد ممکنہ طور پر پلس-3 ہو جائے گی۔ یہ اندازہ لگانا کافی مشکل ہے کہ دُمدار تارہ سورج کی قربت کے بعد اب کیسا سلوک کرے گا۔
واضح ہو کہ اس دُمدار تارے کو گزشتہ سال کھوجا گیا تھا۔ مطالعہ کے بعد پتہ چلا تھا کہ وہ 1.60 لاکھ سال بعد سورج کے نزدیک پہنچ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ نایاب فلکیاتی واقعہ میں شامل ہو گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔