اروند کیجریوال کی بیٹی کو اغوا کی دھمکی دینے والا پولس حراست میں

اسپیشل سیل کی سائبر یونٹ نے اروند کیجریوال کو ای میل کر ان کی بیٹی کو اغوا کرنے کی دھمکی دینے والے شخص کو بہار سے گرفتار کر لیا ہے، اسے حراست میں لے کر پوچھ تاچھ جاری ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی بیٹی کو دھمکی دینے والا شخص حراست میں لے لیا گیا ہے۔ کیجریوال کی بیٹی ہرشیتا کو اغوا کرنے کی دھمکی اس شخص نے بذریعہ ای میل دی تھی اور کیجریوال سے کہا تھا کہ ’’اگر وہ اپنی بیٹی کو بچا سکتے ہیں تو بچا لیں کیونکہ ہم ان کو اغوا کر لیں گے۔‘‘ یہ دھمکی وزیر اعلیٰ کیجریوال کے آفیشیل ای-میل آئی ڈی پر دی گئی تھی۔ ہرشیتا کو اغوا کرنے کی دھمکی سے محکمہ پولس میں افرا تفری مچ گئی تھی اور اسپیشل سیل کی سائبر یونٹ نے اس شخص کی شناخت کا کام زور و شور سے شروع کر دیا تھا۔

سائبر یونٹ کے مطابق دہلی کے وزیر اعلیٰ کی بیٹی کو جس شخص نے دھمکی دی ہے، اس کی پہچان بہار کے موتیہاری باشندہ وِکاس کی شکل میں ہوئی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ملزم اس وقت پڑھائی کر رہا ہے۔ اسپیشل سیل نے اس کو حراست میں لے لیا اور بہار میں ہی گرفتار کر اس کی پوچھ تاچھ شروع کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کو مزید پوچھ تاچھ کے لیے دہلی لایا جا سکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 9 جولائی کو وزیر اعلیٰ کیجریوال کے آفیشیل ای میل پر دھمکی آمیز میل ریسیو کیے جانے کے بعد دہلی پولس نے ہرشیتا کیجریوال کی سیکورٹی میں ایک محافظ (پی ایس او) تعینات کر دیا تھا۔ ساتھ ہی معاملے کی جانچ سائبر سیل کے حوالے کر دی گئی تھی۔ دہلی پولس کی اسپیشل سیل کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ پہلے ای میل پر وزیر اعلیٰ کیجریوال کی بیٹی کو دھمکی دی گئی اور پھر دوسرے ای میل میں دھمکی دینے والے شخص نے کہا کہ اس نے مذاق میں دھمکی آمیز ای میل بھیجا ہے۔ اس معاملے میں شکایت ملنے کے بعد سے ہی سائبر سیل ملزم کی تلاش کر رہی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ اس طرح کا معاملہ پہلی بار سامنے نہیں آیا ہے۔ اس سے قبل سال 2017 میں بھی وزیر اعلیٰ کیجریوال کو دھمکی آمیز ای میل موصول ہوا تھا۔ اس میل میں کیجریوال کو جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی۔ اس کے علاوہ سال 2016 میں اروند کیجریوال کو دہلی پولس کے ایمرجنسی نمبر 100 پر فون کر کے دھمکی دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */