گزشتہ 50 سالوں سے مسلمانوں کو سحری کے لیے بیدار کر رہا یوپی کا ایک ہندو خاندان، ہندو-مسلم بھائی چارہ کی بہترین مثال
ویسے تو رمضان کے دنوں میں مساجد سے اعلان کر کے لوگوں کو سحری کے لیے اٹھایا جاتا رہا ہے، لیکن لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے عدالت کی ہدایات کے بعد گلاب سنگھ کی ذمہ داری اور اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

سحری کرتے ہوئے مسلم کنبہ کی علامتی تصویر، اے آئی
یوپی کا ایک ایسا ہندو خاندان ہے جو گزشتہ 50 سالوں سے رمضان میں مسلمانوں کو سحری کے لیے جگاتے آ رہا ہے۔ اس خاندان کا تعلق اعظم گڑھ کے کوڑیا گاؤں سے ہے۔ گلاب یادو اور اس کا 12 سالہ بیٹا رات ایک بجے سے لے کر 2 سے 3 گھنٹوں تک مسلمانوں کو رمضان میں سحری کے لیے جگاتے ہیں۔ ویسے تو رمضان کے دنوں میں مساجد سے اعلان کر کے لوگوں کو سحری کے لیے اٹھایا جاتا رہا ہے۔ لیکن لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد گلاب سنگھ کی ذمہ داری اور اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سحری میں احتیاط برتیں، صحت مند روزے کے لیے متوازن غذا ضروری
اس سلسلے میں گلاب یادو نے کہا کہ وہ اپنے خاندان کی 50 سال پرانی روایت کو آگے بڑھا رہے ہیں، جس کی شروعات ان کے والد چرکٹ یادو نے 1975 میں کی تھی۔ اس وقت میں کافی چھوٹا تھا اور تب مجھے والد محترم کے اس عمل کا فائدہ بھی سمجھ نہیں آتا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ میں نے اس کے پیچھے کے احساس کو سمجھا، اور اب مجھے اس کام سے کافی سکون ملتا ہے۔ پیشے سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور گلاب یادو (45) زیادہ تر وقت دہلی میں گزارتے ہیں، لیکن رمضان آنے پر وہ اپنے خاندان کی 5 دہائی پرانی روایت کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے گاؤں لوٹ آتے ہیں۔
گلاب یادو اپنے والد کے ذریعہ شروع کی گئی اس روایت کے سلسلے میں اپنی اگلی نسل میں بھی ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں روز اپنے 12 سالہ بیٹے ابھشیک کو ساتھ لے کر مسلمانوں کو سحری میں بیداری کرنے نکلتا ہوں۔ ایک ہاتھ میں ٹارچ اور دوسرے ہاتھ میں آوارہ کتوں سے بچنے کے لیے ڈنڈا لیے گلاب یادو اور ان کا بیٹا ابھشیک گاؤں کے تمام مسلم گھروں پر دستک دیتے ہیں اور ان لوگوں کے جاگنے تک وہاں سے نہیں ہٹتے۔
گلاب یادو نے کہا کہ میرے والد کے انتقال کے بعد میرے بڑے بھائی نے کچھ سالوں تک یہ کام کیا، لیکن ان کی آنکھوں کی روشنی کم ہونے کے بعد انہیں مجبوراً یہ کام چھوڑنا پڑا۔ ان کے بعد میں نے یہ ذمہ داری اٹھائی ہے اور اب میں ہر رمضان میں اسی کام کے لیے دہلی سے یہاں لوٹ آتا ہوں۔ گلاب یادو کے اس نیک کام کو پورے علاقے میں تعریف کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کے پڑوسی شفیق کہتے ہیں کہ ’’روزہ داروں کو سحری کے لیے بیدار کرنا بہت ہی نیک عمل اور ثواب کا کام ہے۔‘‘
گلاب یادو کے پڑوسی شفیق نے بتایا کہ ’’گلاب بھائی لوگوں کو جگانے کے لیے پورے گاؤں کا چکر لگاتے ہیں۔ اس میں 2 گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ اس کے بعد وہ ایک بار پھر پورے گاؤں کا چکر لگاتے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی روزہ دار سحری کھانے سے محروم نہ رہے۔ اس سے زیادہ مقدس جذبہ اور کیا ہو سکتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی شفیق نے کہا کہ ’’روزہ اسلام کے اہم فرائض میں سے ایک ہے۔ اس فرض کو نبھانے میں اتنی شدت سے مدد کر کے گلاب یادو ہندو-مسلم بھائی چارہ کی انوکھی مثال پیش کر رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔