پہلوانوں کے معاملہ میں نیا موڑ! پولیس حفاظت میں برج بھوشن کے گھر پہنچیں خاتون پہلوان

برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے معاملہ میں جاری تفتیش کے دوران اس وقت ایک نیا موڑ آیا، جب جنتر منتر پر دھرنے میں شامل ایک خاتون پہلوان پولیس حفاظت کے ساتھ برج بھوشن سنگھ کی رہائش پر پہنچی

<div class="paragraphs"><p>سربراہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا برج بھوشن شرن سنگھ اور مظاہرین کو گھسیٹ کر لے جاتی پولیس / Getty Images</p></div>

سربراہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا برج بھوشن شرن سنگھ اور مظاہرین کو گھسیٹ کر لے جاتی پولیس / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے معاملہ میں جاری تفتیش کے دوران اس وقت ایک نیا موڑ آیا، جب جنتر منتر پر دھرنے میں شامل ایک خاتون پہلوان پولیس حفاظت کے ساتھ برج بھوشن سنگھ کی رہائش پر پہنچی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاتون پہلوان کا اس طرح برج بھوشن کے گھر جانا مفاہمت کی کوشش ہو سکتی ہے۔

دریں اثنا، بین الاقوامی ریفری جگبیر سنگھ کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ برج بھوشن کے خلاف الزام عائد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کا ’’ڈبلیو ایف آئی چیف اور اس کے ساتھی حالت نشہ میں بچوں کے ساتھ غلط حرکت کر رہے تھے۔ ہم سب 2013 میں تھائی لینڈ میں تھے تو پہلی بار پریزیڈنٹ کو اس طرح خاتون کے پیچھے کھڑا دیکھا۔


خیال رہے کہ حال ہی میں 17 سال کی ایک نابالغ پہلوان نے برج بھوشن کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام کو واپس لے لیا ہے۔ نابالغ پہلوان کے والد نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔

حال ہی میں پہلوان بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک نے مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر سے ملاقات کی۔ اس دوران پہلوانوں نے مرکزی وزیر کے سامنے چار مطالبات پیش کیے، جن میں ایک خاتون کو ڈبلیو ایف آئی کا سربراہ مقرر کیا جانا اور ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو درج واپس لینا شامل ہیں۔

اے بی پی نیوز نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے ’’انہوں نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے لیے ایک خاتون سربراہ کی تقرری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ برج بھوشن سنگھ یا ان کے خاندان کے افراد فیڈریشن کا حصہ نہیں بن سکتے۔ ساتھ ہی انہوں نے برج بھوشن سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ بھی دہرایا۔‘‘

احتجاجی پہلوانوں کو حکومت نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کے بعد مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر سے سے بھی ملاقات کی دعوت دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔