ایودھیا کی متنازع زمین کے لئے نیا فارمولہ پیش

بین مذاہب اجلاس کے دوران متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور پاس کی حکومت کی طرف سے اکوائرڈ کی گئی زمین پر بین مذہبی ادارہ بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

UNI
UNI
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ کی تاریخ طے ہونے کے بعد ایودھیا تنازعہ کا عدالت کے باہر حل نکالنے کی کوشش تیز ہونے لگی ہے۔ اس سلسلہ میں پیر کے روز گاندھی جینتی کے موقع پر نئی دہلی واقع کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک بین مذاہب مذاکراتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں شامل کئی دانشوران نے رام مندر بابری مسجد تنازعہ کے حل کا ایک نیا فارمولہ پیش کیا۔ حالانکہ اسی پروگرام میں شامل بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ مہنت رام بلاس ویدانتی نے کسی بھی فارمولہ کو خارج کرتے ہوئے صاف کر دیا ہے کہ ایودھیا کی زمین پر صرف اور صرف مندر تعمیر ہو سکتا ہے اور کچھ بھی نہیں۔

UNI
UNI

جس بین مذاہب اجلاس میں ایودھیا کی زمین کے لئے نیا فارمولہ پیش کیا گیا اسے پونے واقع ایم آئی ٹی ورلڈ پیس یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر وشو ناتھ کراڑ نے طلب کیا تھا۔ نئے فارمولہ کے تحت ایودھیا کی 2.77 ایکڑ متنازع زمین پر مندر تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی گئی جبکہ حکومت کی طرف سے ایکوائر کی گئی 67 ایکڑ زمین پر ایک ایسی عمارت تعمیر کرنے کی پیشکش کی گئی جس میں تمام مذاہب کے لئے عبادت گاہیں بنائی جا سکیں۔ ڈاکٹر وشوناتھ کراڑ اپنے اس فارمولہ کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط بھی تحریر کر چکے ہیں۔

UNI
UNI

دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ اجلاس میں رام جنم بھومی نیاس کے سابق کارگزار سربراہ اور سابق رکن پارلیمنٹ رام بلاس ویدانتی ، سابق مرکزی وزیر عارف محمد خان، سوامی اگنی ویش ، ناگپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ایس این پٹھان، نالندا یونیورسٹی کے چانسلر وجے پی بھٹکر اور جموں کشمیر قانون ساز کونسل کے نائب چیئر مین جہانگیر حسن میر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اجلاس میں شامل رام بلاس ویدانتی نے ایک خبار سے بات چیت میں کہا کہ رام جن بھومی پر صرف اور صرف رام للا کا مندر ہی بن سکتا ہے اور کچھ بھی نہیں۔ ویدانتی نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہےت کہ مودی اور یوگی کی جوڑی 2019 کے انتخابات سے قبل رام مندر کی تعمیر کا کام شروع کرا دیں گے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Oct 2017, 5:49 PM