نئے پارلیمنٹ ہاؤس پر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت، صدر کے ہاتھوں افتتاح کرانے کا مطالبہ

عرضی کے مطابق لوک سبھا سکریٹریٹ کا بیان اور نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے حوالے سے جاری کردہ دعوت نامہ قدرتی انصاف کے بنیادی اصولوں اور آئین کے آرٹیکل 21، 79، 87 کی خلاف ورزی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح صدر دروپدی مرمو کے ذریعہ کرنے کے مطالبہ والی عرضی پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی۔ عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ لوک سبھا سکریٹریٹ کو نئی عمارت کا افتتاح صدر سے کرانے کی ہدایت کرے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا سیکریٹریٹ کا بیان اور لوک سبھا کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے افتتاحی تقریب کے لیے جاری کردہ دعوت نامہ ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

وکیل سی آر جیا سکن کے ذریعہ دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے 18 مئی کو جاری کردہ بیان اور نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے سلسلے میں لوک سبھا کے سکریٹری جنرل کی طرف سے جاری کردہ دعوت نامہ بنیادی اصولوں پر کے منافی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ قدرتی انصاف کے اصول اور آئین کے آرٹیکل 21، 79، 87 کی خلاف ورزی ہے۔


عرضی میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ہندوستان کا سپریم قانون ساز ادارہ ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ صدر اور راجیہ سبھا (ریاستوں کی کونسل) اور لوک سبھا (عوام کا ایوان) پر مشتمل ہے۔ صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ایوان کو طلب کر سکتا ہے اور اسے معطل کر سکتا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی تقرری صدر کرتے ہیں اور دیگر وزراء کی تقرری صدر وزیراعظم کی سفارش پر کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں دائر عرضی کے مطابق صدر گورنر، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں کے ججوں، ہندوستان کے کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل، یونین پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور منیجر، چیف الیکشن کمشنر فنانشل کمشنر اور دیگر آئینی عہدیداروں کی تقرری کا اختیار دییا گا ہے۔ ان حالات میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح صدر جمہوریہی کو کرنا چاہیے، وزیر اعظم کو نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔