عدالت کا وقت ضائع کرنے والے درخواست گزار پر لگا 50 ہزار روپے کا جرمانہ

مفاد عامہ عرضی کو عدالت نے سنجیدگی سے لیا لیکن اسے اصولوں کے خلاف سمجھتے ہوئے عدالت کا وقت ضائع کرنے والا قدم قرار دیا۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت دی ہے کہ وہ جرمانہ کی رقم 2 ہفتے میں جمع کرے۔

اتراکھنڈ ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
اتراکھنڈ ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نینی تال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ایک عجیب و غریب معاملے میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے عدالت کا وقت ضائع کرنے پر درخواست گزار کے خلاف پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور صرف یہی نہیں، بلکہ درخواست گزار کو یہ رقم دو ہفتے کے اندر ایڈوکیٹ ویلفیئر فنڈ میں جمع کروانے کی ہدایت بھی دی۔ یہ معاملہ اتراکھنڈ پبلک سروس کمیشن (یوکے پی ایس سی) کی طرف سے اسسٹنٹ فاریسٹ کنزرویٹر اور اتراکھنڈ اسپیشل سب آرڈنیٹ ایجوکیشن (لیکچرر گریڈ) سروس کے عہدوں کے لئے ہونے والے امتحان سے متعلق ہے۔ پبلک سروس کمیشن کا یہ امتحان 13 مارچ سے 21 مارچ تک ہونے والا ہے۔

کمیشن کے اس قدم کو کلدیپ چند رتوڑی کی جانب سے ایک مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعہ چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ امتحانات ہریدوار میں منعقدہ مہاکمبھ کے درمیان یو کے پی ایس سی کے ذریعہ لیا جانا غلط ہے۔ درخواست گزار نے یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے کمیشن کو اس معاملے میں رپورٹ دی تھی لیکن ان کی رپورٹ پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ مہاکمبھ 30 اپریل تک ہے اور اس دوران چھ خصوصی تہوار ہوتے ہیں۔ مہا کمبھ کے دوران لاکھوں لوگوں کے جمع ہونے کا امکان ہے۔


درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے بھی 5 مارچ کو ایک حکم نامہ جاری کرکے حکومت کو 11 اور 12 مارچ کو ہونے والے خصوصی تہواروں کے لئے خصوصی ایس او پی پر عمل درآمد کی ہدایت دی ہے۔ ایسی صورت میں درخواست گزار نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ دونوں امتحانات ملتوی کر کے مہا کمبھ کے بعد ان کے انعقاد کی ہدایت دیں۔

چیف جسٹس آر ایس چوہان اور جسٹس آلوک کمار ورما کے بنچ میں کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا اور اسے اصولوں کے خلاف سمجھتے ہوئے اسے عدالت کا وقت ضائع کرنے والا قدم قرار دیا اور درخواست گزار پر جرمانہ عائد کرنے کا حکم سنایا۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت دی ہے کہ وہ یہ رقم دو ہفتے کے اندر ایڈوکیٹ ویلفیئر فنڈ میں جمع کروائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */