سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی ایک سازش: غلام نبی ہانجورہ

غلام نبی ہانجورہ کا کہنا ہے کہ ’’جامع مسجد میں کورونا کے بہانے نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی عائد ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی سازش ضرور ہے۔‘‘

تاریخی جامع مسجد، سری نگر، تصویر یو این آئی
تاریخی جامع مسجد، سری نگر، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری غلام نبی لون ہانجورہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں کورونا کے بہانے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کے پیچھے ایک سازش کار فرما ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کا جمہوری نظام میں کوئی جواز نہیں ہے۔

موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’یہاں گزشتہ دو برسوں سے حالات بد سے بد تر ہو رہے ہیں حالانکہ پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 اور دفعہ35 اے ہٹانے کے بعد کہا گیا تھا کہ اب جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک ہوں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت کے دوران یہاں جو امن کا ماحول قائم ہوا تھا اس کو بھی دھچکا لگا ہے اور یہاں آئے دن ہلاکتیں ہو رہی ہیں‘۔


سری نگر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی کے بارے میں پوچھے جانے پر ہانجورہ نے کہا کہ ’جامع مسجد میں کورونا کے بہانے نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی عائد ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی سازش ضرور ہے جس کے تحت پچھلے کئی مہنیوں سے اس میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کا تعلق ہے تو جمہوری نظام میں ہر کسی کو بات کرنے کا حق ہے کسی کو نظر بند رکھنا زور زبردستی کی پالیسی ہے جس سے یہاں کے لوگ مایوس ہیں‘۔

موصوف جنرل سکریٹری نے کہا کہ یہاں نوے کی دہائی جیسے حالات دوبارہ پیدا ہوئے ہیں اور تلاشیوں اور کریک ڈاؤن ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی پالیسی لوگوں کو دور کرنے کی پالیسی ہے اور جو وزیر اعظم نریندر مودی نے کل جماعتی میٹنگ میں دل کی اور دلی کی دوریاں کم کرنے کو کہا تھا، وہ زمینی سطح پر نہیں ہوا ہے بلکہ دوریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */