’یوپی اور بنگال میں بڑے پیمانے پر ووٹ کاٹنے کی چل رہی سازش‘، اکھلیش یادو نے الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر اٹھایا سوال

اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ ’’ہر اسمبلی حلقہ میں الیکشن کمیشن اور بی جے پی کی 50 ہزار سے زائد ووٹ کاٹنے کی جو سازش چل رہی ہے اسے روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو (ویڈیو گریب)</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار کے بعد اب ملک کی 12 ریاستوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کا عمل جاری ہے۔ شروع سے ہی ایس آئی آر پر اپوزیشن نے سوال اٹھایا ہے، اب اس کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں۔ اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس معاملے میں سنگین الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اترپردیش اور مغربی بنگال میں بی جے پی اور الیکشن کمیشن مل کر ایک بڑی سازش رچ رہی ہے۔

اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ 2024 لوک سبھا انتخاب کے بعد بی جے پی کی سب سے زیادہ توجہ مغربی بنگال اور اترپردیش پر ہے۔ بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ 2024 میں جن اسمبلی حلقوں میں سماجوادی پارٹی اور انڈیا بلاک کو جیت ملی تھی، ان اسمبلی حلقوں میں ایس آئی آر کے سہارے 50 ہزار ووٹ کاٹ لیے جائیں۔ اکھلیش یادو کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں الیکشن کمیشن سے امید تھی، لیکن تمام شکایتوں کے بعد کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اکھلیش یادو کے مطابق جو یوپی میں ہو رہا ہے، وہی مغربی بنگال میں بھی کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ بی جے پی کو معلوم ہے کہ کب شادیاں زیادہ ہوتی ہیں، ایسے ہی وقت میں ایس آئی آر کروا رہی ہے۔ جو لوگ شادیوں میں گئے ہوں گے، بڑے پیمانے پر ان کے ووٹ کاٹ دیے جائیں گے۔


سابق وزیر اعلیٰ نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ یوپی میں ایس آئی آر کے لیے مقرر کردہ وقت میں اضافہ کیا جائے، کیونکہ ابھی انتخاب میں کافی وقت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر اسمبلی حلقہ میں 50 ہزار سے زائد ووٹ کاٹنے کی جو سازش چل رہی ہے اسے روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی ایل او تعاون نہیں کر رہے ہیں، وہ ایک جگہ بیٹھ جاتے ہیں۔‘‘

بلڈوزر جسٹس پر سے جے آئی کے ذریعہ دیے گئے بیان پر اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’ہم نے وقتاً فوقتاً کہا ہے کہ حکومت کے افسران بھی بی جے پی کے عہدیداران کی طرح کام کر رہے ہیں۔‘‘ اکھلیش یادو کے مطابق بلڈوزر ثقافت کے خلاف ہے، سی جے آئی کا ایسا کہنا کتنی بڑی بات ہے۔ جو حکومت حساس ہوتی ہے، جو آئینی اور جمہوری اقدار کو سمجھتی ہے، وہ اپنے اندر اصلاح کر لے گی۔ لیکن یہاں کون سدھرنے والا ہے، انہیں قانون، آئین اور چیف جسٹس کسی کی کوئی پرواہ نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔