لاک ڈاؤن: بہار میں شادی کے 60 دنوں بعد بارات واپس کانپور پہنچی!

جنتا کرفیو اور پھر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ‘بارات’ واپس ہی نہیں لوٹ سکی اور دلہن کے گھر رک گئی۔ دولہے کے والد کا کہنا ہے کہ واپسی کے لیے سبھی ہیلپ لائن نمبر پر رابطہ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار کے بیگوسرائے میں دلہن کے گھر میں تقریباً 60 دن گزارنے کے بعد 11 لوگوں کی بارات دلہن کے ساتھ آخر کار اپنے گھر لوٹ آئی۔ جو فیملی جمعرات کو کانپور کے چوبے پور میں اپنے گھر واپس آئی تھی، وہ اب 14 دن کے لیے گھر میں ہی کوارنٹائن میں ہے۔ اہل خانہ کے مطابق ضلع کے چوبے پور علاقہ کے حکیم نگر گاؤں باشندہ امتیاز کی شادی 21 مارچ کو بہار کے بیگوسرائے میں رہنے والی خوشبو کے ساتھ ہوئی تھی اور بارات کی واپسی اب جا کر ہوئی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ 22 مارچ کو جنتا کرفیو اور پھر ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بارات واپس ہی نہیں لوٹ سکی تھی اور دلہن کے گھر میں ہی اسے مجبوراً رکنا پڑا۔ دولہے کے والد محبوب کا کہنا ہے کہ "ہم نے واپسی کے یلے سبھی ہیلپ لائن نمبروں پر رابطہ کیا، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ایسی حالت میں ہم دلہن کے گھر پر رہنے کے لیے مجبور تھے۔ یہ لڑکی کی فیملی پر ایک اضافی بوجھ تھا اور ہم جتنا تعاون کر سکتے تھے، اتنا ہم نے کیا۔ آخر میں دو دن پہلے ہم نے پھر سے سینئر ضلع افسران سے رابطہ کیا جنھوں نے ہمیں سفر کے لیے پاس مہیا کیا اور مقامی لوگوں نے منی بس کا انتظام کیا۔ آخر کار ہم نے 19 مئی کو بیگوسرائے چھوڑ دیا۔"


دولہے کے والد نے مزید بتایا کہ 20 گھنٹے کے سفر کے دوران شاہراہوں پر لوگوں نے بارات کو کھانا اور پانی دستیاب کرایا۔ وہ کہتے ہیں کہ "چوبے پور کے انسپکٹر ونے تیواری نے ہم سے ملاقات کی اور بلہور کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کے ذریعہ کورونا وائرس ٹیسٹ کے لیے ہمارے نمونے لیے گئے۔ ہمیں 14 دنوں کے لیے گھر پر کوارنٹائن میں رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔"

بارات میں شامل کچھ دیہی لوگوں نے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی اس شادی کو کبھی نہیں بھول سکتا۔ بارات کے ساتھ گئے اسلم نے کہا کہ "ہمیں اس بات کا ذرا سا بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس شادی کے لیے جب ہم اپنے گھروں سے نکلیں گے تو ہم کتنی مشکل میں پڑ جائیں گے۔ حالانکہ ہم وہاں جتنے دن رہے دلہن کے گھر والوں کے ذریعہ ہمیں دی گئی محبت اور خلوص کو بھی ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔ اس دوران لوگوں نے دلہن کے گھر والوں کو راشن دیا اور مدد کی تاکہ وہ ہم سبھی کو کھلا سکیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔