جھارکھنڈ: دھنباد میں غیر قانونی کوئلہ کان میں حادثہ، 9 مزدور ہلاک، کئی لاپتہ
جھارکھنڈ کے دھنباد ضلع میں غیر قانونی کوئلہ کان دھنسنے سے 9 مزدور ہلاک ہو گئے۔ واقعہ باگھمارہ میں پیش آیا۔ مقامی رکن اسمبلی نے پولیس پر واقعہ دبانے کا الزام لگایا ہے

تصویر سوشل میڈیا
دھنباد: جھارکھنڈ کے دھنباد ضلع میں ایک المناک حادثے میں کم از کم 9 مزدور غیر قانونی کوئلہ کان کے دھنسنے سے ہلاک ہو گئے، جب کہ کئی مزدوروں کے ابھی بھی اندر پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، یہ حادثہ باگھمارہ تھانہ حلقے کے بلاک 2 علاقے میں پیش آیا، جہاں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے کوئلے کی کانکنی کی جا رہی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق، منگل کی رات کان کی چھت دھنسنے سے مزدور ملبے میں دب گئے۔ اب تک 9 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جب کہ دیگر مزدوروں کی تلاش کے لیے راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے۔ ہلاک شدگان کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
حادثے کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ مقامی افراد اور میڈیا کے نمائندوں نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ میڈیا کو موقع پر جانے سے روک رہی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، متاثرہ کان ایک غیر قانونی مافیا کی نگرانی میں چل رہی تھی، جو مبینہ طور پر بااثر افراد کی سرپرستی میں کام کر رہا تھا۔
اس حادثے پر سابق وزیر اور موجودہ رکن اسمبلی سریو رائے نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، ’’باگھمارہ، دھنباد کے جمنیہ مقام پر غیر قانونی کان دھنسنے سے 9 مزدوروں کی موت ہو گئی ہے۔ غیر قانونی کانکنی مافیا لاشوں کو چھپانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ میں نے اس واقعے کی اطلاع دھنباد کے ایس ایس پی کو دے دی ہے۔‘‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ دھنباد میں غیر قانونی کانکنی کی وجہ سے جانی نقصان ہوا ہو۔ محض چند روز قبل اسی علاقے میں ایک اور غیر قانونی کان کے حادثے میں چار مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ امر باعث تشویش ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مزدور غیر قانونی سرگرمیوں میں جھونک دیے جاتے ہیں، جن کی نہ تو کوئی سکیورٹی ہوتی ہے اور نہ ہی حادثے کی صورت میں ان کے لیے کسی قانونی یا طبی امداد کی ضمانت۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی کانیں رات کے وقت سرگرم ہوتی ہیں اور انتظامیہ اکثر چشم پوشی اختیار کرتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔