2 ماہ، 88 اموات، 976 متاثر... راجستھان میں سوائن فلو کا قہر

بی جے پی حکمراں ریاست راجستھان میں ریڈ الرٹ کے باوجود کوئی ٹھوس اقدام نہ کیے جانے کے سبب اب تک 88 لوگوں کی موت ہو گئی جس سے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں سوائن فلو کا قہر برپا ہے اور اس کو روکنے میں سرکاری مشنری پوری طرح ناکام ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ بی جے پی حکمراں اس ریاست میں نئے سال میں سوائن فلو سے ہلاک ہونے والے لوگوں کی تعداد 88 تک پہنچ گئی ہے اور 976 افراد جانچ کے دوران اس بیماری سے متاثر پائے گئے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ محکمہ صحت کے ذریعہ ریڈ الرٹ جاری کیے جانے کے باوجود وسندھرا راجے حکومت نے کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی ممبر اسمبلی امرتا میگھوال بھی اس مرض میں مبتلا ہو چکی ہیں۔ امرتا میگھوال کے جسم میں سوائن فلو کے جراثیم کی خبر ملنے کے بعد محکمہ صحت نے 15 دیگر ممبران اسمبلی کے خون کے نمونے بھی لیے۔ جے پور کے چیف ہیلتھ افسر نروتم شرما نے اسمبلی کے باہر میڈیا کو بتایا کہ ایوان کے 15 اراکین کے نمونے سوائن فلو ٹیسٹ کے لیے لیباریٹری میں بھیجے جائیں گے۔

دو مہینے سے کم عرصہ میں 88 لوگوں کی موت کے بعد ریاست میں ایک خوف کا عالم طاری ہے۔ ریاست میں سوائن فلو اس تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے کہ محکمہ صحت نے ایک میٹنگ بلا کر اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کرنے پر زور دیا۔ میٹنگ کے دوران اس بات پر بھی غور و خوض کیا گیا کہ آخر کیا اسباب ہیں جس کی وجہ سے سوائن فلو پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ ریڈ الرٹ جاری کیے جانے کے بعد محکمہ صحت نے اس بیماری کو روکنے کے لیے ظاہری طور پر کئی اقدام کیے بھی لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔

راجستھان میں سوائن فلو کا معاملہ لگاتار سامنے آنے کے بعد ریاست کے کئی علاقوں میں کئی ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں تاکہ اس بیماری پر قابو پایا جا سکے۔ محکمہ صحت کے کارکنان مریضوں کے آس پاس رہنے والے لوگوں کو بھی دوائیں دے رہے ہیں جن کے اندر بخار کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سوائن فلو کے مریضوں کے لیے اسپتالوں میں الگ سے وارڈ بھی بنائے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود سوائن فلو پر قابو نہیں پایا جانا ظاہر کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں لاپروائی ہو رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جنوری 2017 میں ریاست میں سوائن فلو سے محض ایک شخص کی موت ہوئی تھی جب کہ 2016 کی جنوری میں 19 لوگوں کی ہلاکت درج کی گئی تھی، لیکن 2018 کے شروعاتی 50 دنوں میں اموات کی تعداد 88 پہنچ جانا یقیناً تشویشناک ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Feb 2018, 4:58 PM