بہار میں انتخابی عمل کو پیچیدہ بنا کر صدر راج نافذ کرنے کی سازش: جے ایم ایم

جے ایم ایم نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن اور آر ایس ایس کے معاہدے سے بہار کے ووٹروں کو باہر کرنے کی سازش ہو رہی ہے اور آدھار اور ووٹر کارڈ ناقابل قبول قرار دیے جا رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>جے ایم ایم ترجمان سپریو بھٹا چاریہ (ویڈیو گریب)</p></div>

جے ایم ایم ترجمان سپریو بھٹا چاریہ (ویڈیو گریب)

user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے مرکزی جنرل سکریٹری اور ترجمان سپریو بھٹاچاریہ نے الیکشن کمیشن اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بہار میں انتخابی عمل کو پیچیدہ بنا کر صدر راج نافذ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

سپریو بھٹاچاریہ نے دعویٰ کیا کہ بہار کے ووٹروں کو ایک ماہ کے اندر خود کے ’بہاری‘ اور ’بہار کا ووٹر‘ ہونے کا ثبوت دینا ہوگا اور اس عمل میں آدھار کارڈ اور ووٹر کارڈ کا ’ای پی آئی سی‘ نمبر قابل قبول نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دنوں میں الیکشن کمیشن اور آر ایس ایس کے درمیان ایسا معاہدہ ہوا ہے جو ملک کے آئین سے سوشلزم، سیکولرازم اور بنیادی شہری حقوق کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ الیکشن کمیشن کی ٹیگ لائن ’نو ووٹر لیفٹ بیہائنڈ‘ ہے لیکن اب خود کمیشن ہی بہار کے لاکھوں ووٹروں کو فہرست سے باہر کرنے کی تیاری میں ہے۔


جے ایم ایم ترجمان کے مطابق یہ جابرانہ فرمان بی جے پی کی یقینی شکست سے بچنے کی کوشش ہے، جس کا مقصد مخصوص طبقوں کو ووٹنگ کے عمل سے دور رکھنا ہے۔

انہوں نے آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبولے کے اس بیان پر بھی شدید ردعمل دیا جس میں انہوں نے آئین کی تمہید سے ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ جیسے الفاظ پر نظرثانی کی بات کہی تھی۔ بھٹاچاریہ نے کہا، ’’پہلے تو ہوسبولے یہ واضح کریں کہ وہ ملک کے آئین میں یقین رکھتے ہیں یا نہیں، کیونکہ ووٹ کا حق بنیادی حقوق میں شامل ہے۔‘‘

سپریو بھٹاچاریہ نے مزید خبردار کیا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ اگست سے یہی عمل جھارکھنڈ میں بھی شروع ہونے والا ہے، جس کے خلاف عوام کو ہوشیار رہنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔