بیٹے کو امتحان دلانے آگرہ سے بھوپال گئے والد کو جھیلنی پڑیں مشقتیں، حکومت کے دعووں کا نکلا دیوالہ

ایک طرف حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ امتحان گاہ تک بچوں کے پہنچنے کا بہتر انتظام کیا گیا ہے اور خبروں کے مطابق آگرہ کا ایک باشندہ اپنے بیٹے کو لے کر بھوپال واقع امتحان گاہ تک آٹھ بسیں بدل کر پہنچا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

کورونا بحران میں امتحان دہندگان کو کافی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت کے دعووں کے بعد بھی امیدواروں کو ٹرانسپورٹیشن کی سہولت نہیں مل پا رہی ہے۔ ایسے میں کوئی موٹر سائیکل سے 100 کلو میٹر کی دوری طے کر امتحان دینے پہنچ رہا ہے تو کسی کو امتحان گاہ تک پہنچنے کے لیے نصف درجن سے زیادہ بسیں بدلنی پڑ رہی ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ آگرہ سے سامنے آیا ہے۔

ایک باپ نے اپنے بیٹے کو آگرہ سے بھوپال واقع امتحان گاہ تک لے جانے کے لیے آٹھ بسیں بدلیں۔ اتنی مشقتوں کے بعد وہ بیٹے کے ساتھ امتحان گاہ تک پہنچا اور پھر بچے نے امتحان دیا۔ دراصل یو پی ایس سی کے ذریعہ منعقد نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور نیول اکیڈمی کے لیے اتوار کو امتحان منعقد کیے گئے۔ اس امتحان میں حصہ لینے کے لیے سنٹرس تک پہنچنا امیدواروں کے لیے بڑا چیلنج تھا کیونکہ کورونا وبا کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ خدمات ٹھیک طرح سے نہیں چل رہے ہیں۔


آگرہ کے باشندہ منوج کمار اپنے بیٹے گووند کو امتحان دلانا چاہتے تھے اور سنٹر بھوپال میں تھا۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ بیٹا امتحان دینے سے محروم رہے۔ وہ جب آگرہ سے نکلے تو 8 بسوں کو بدل کر بھوپال پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ آگرہ سے بھوپال کی دوری تقریباً ساڑھے پانچ سو کلو میٹر ہے۔ بس سے تقریباً 10 گھنٹے لگتے ہیں، جب کہ ٹرین سے محض 6 گھنٹے میں یہ راستہ طے ہو سکتا ہے۔ منوج کمار جب بیٹے کو امتحان دلانے کے لیے آگرہ سے نکلے تو ٹرین نہیں ملی اور انھیں بس کا ہی سہارا لینا پڑا۔ منوج کو سکون اس بات کی ہے کہ بیٹے کو امتحان گاہ تک پہنچانے میں وہ کامیاب ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔