نوئیڈا کے 76 پرائیویٹ اسکولوں کو فیس بڑھانے پر لگایا گیا 1-1 لاکھ روپے کا جرمانہ، 3 اسکولوں کو نوٹس جاری

گوتم بدھ نگر کے ضلع مجسٹریٹ کی صدارت میں ضلع فیس ریگولیٹری کمیٹی کی ایک میٹنگ ہوئی، جس میں پایا گیا کہ ضلع میں موجود 144 اسکولوں میں سے 76 اسکولوں نے فیس بڑھانے کی تفصیل کمیٹی کو نہیں دی۔

<div class="paragraphs"><p>اسکولی طلبا و طالبات / تصویر بشکریہ فیس بک</p></div>

اسکولی طلبا و طالبات / تصویر بشکریہ فیس بک

user

قومی آواز بیورو

نئے تعلیمی سیشن کی شروعات ہوتے ہی دہلی-این سی آر سمیت ملک بھر کے پرائیویٹ اسکولوں میں فیس بڑھانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ فیس میں ہو رہے بے تحاشہ اضافہ پر طلبا کے سرپرستوں نے ہنگامہ بھی شروع کر دیا ہے۔ سرپرستوں کا الزام ہے کہ اسکول منمانے انداز میں فیس بڑھا رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں میں کئی اسکولوں کے باہر سرپرستوں نے زوردار انداز میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔ اس درمیان انتظامیہ اور حکومت نے بھی سخت رخ اختیار کرتے ہوئے اسکولوں پر کارروائی شروع کر دی ہے۔ نوئیڈا کے 76 اسکولوں پر شکنجہ کستے ہوئے منمانی فیس کے لیے ان پر 1-1 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق -دہلی این سی آر کے گوتم بدھ نگر کے ضلع مجسٹریٹ منیش ورما کی صدارت میں ضلع فیس ریگولیٹری کمیٹی کی ایک میٹنگ ہوئی، جس میں پایا گیا کہ ضلع میں موجود 144 میں سے 76 اسکولوں نے فیس میں اضافہ سے متعلق کوئی تفصیل کمیٹی کو نہیں دی۔ اس غلطی کے لیے ان اسکولوں پر ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ نوئیڈا کے 3 اسکولوں کو فیس اضافہ معاملے میں نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے اور ان سے ایک ہفتہ میں جواب طلب کیا گیا ہے۔ ان اسکولوں نے فیس میں مقررہ 5 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔


موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ منیش ورما نے اسکولوں کی نگرانی کے لیے کچھ جانچ کمیٹیوں کی بھی تشکیل کی ہے۔ اس جانچ کمیٹی میں ایس ڈی ایم صدر، ایس ڈی ایم دادری، ایس ڈی ایم جیور، سٹی مجسٹریٹ، تحصیلدار صدر، تحصیلدار دادری اور ڈپٹی کلکٹر شامل ہیں۔ یہ سبھی اپنے اپنے علاقوں میں موجود اسکولوں کی جانچ کریں گے اور اس کی رپورٹ پیش کریں گے، جس کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا ہے کہ کوئی بھی اسکول طلبا یا ان کے پیرنٹس کو کتابیں، ڈریس یا جوتے موزے خریدنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا، اور اگر ایسی کوئی شکایت آتی ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔