دہلی پولس کے سائبر کرائم سیل میں 75 فیصد معاملے ہنوز حل طلب

پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال میں سائبر کرائم سیل میں 167 معاملے درج ہوئے جن میں محض 42 یعنی 25 فیصد کو ہی حل کیا جا سکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اندر وششٹھ

ایک طرف سائبر کرائم کے معاملے روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں اور دوسری طرف سائبر کرائم کے معاملوں کو حل کرنے میں دہلی پولس کا سائبر کرائم سیل چیٹی کی رفتار سے چل رہا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں سائبر کرائم سیل میں 167 معاملے درج ہوئے جن میں سے محض 42 معاملوں کو ہی حل کیا جا سکا ہے۔ گویا کہ 75 فیصد معاملے ہنوز حل طلب ہیں۔

سائبر کرائم سے نمٹنے اور معاملوں کی تفتیش کے لیے سائبر کرائم سیل میں ضروری عملے بھی نہیں ہیں۔ سائبر کرائم کے معاملوں کو سلجھانے کی شرح بہت کم ہونے سے بھی اس کا اندازہ ہوتا ہے۔ دہلی پولس کے سائبر کرائم سیل میں صرف 205 پولس اہلکار ہیں۔

ریاستی وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج گنگا رام اہیر نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ دہلی پولس کے سائبر سیل میں 30 جون 2018 تک سائبر کرائم کے 61 معاملے درج ہوئے ہیں۔ ان میں سے 20 معاملوں کو پولس نے حل کر لیا ہے اور 33 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سال 2017 میں سائبر کرائم کے 106 معاملے درج ہوئے تھے۔ ان میں سے 22 معاملوں کو سلجھایا گیا ہے۔ 43 ملزمین اس معاملے میں گرفتار کیے گئے۔

راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں ہنس راج اہیر نے بتایا کہ جانچ میں تاخیر ہونے کے اسباب میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ثالثوں، خصوصاً غیر ملکی سروس پرووائیڈر سے اطلاعات موصول ہونے میں دیر، خطوط کے جواب نہ ملنا، لاء سائنس سے متعلق نتیجوں میں تاخیر اور آئی پی لاگ، سورس پورٹ وغیرہ جیسے ثالثوں کے ذریعہ ادھوری جانکاری دیا جانا شامل ہیں۔

پولس کی عوامی قوت سے متعلق ضرورت کا اندازہ کرنا ہمیشہ چلنے والا عمل ہے جسے وزارت داخلہ کے ذریعہ پولس اور دیگر دعویداروں کے مشورہ سے پورا کیا جاتا ہے۔ جنوری 2016 میں جرائم کی جانچ کو قانونی نظام اور دیگر کاموں سے الگ کرنے کے لیے دہلی پولس میں 4277 عہدے نکالے گئے تھے۔ ریاستی وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ دہلی پولس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افسران سائبر کرائم کی جانچ کے کام میں تربیت یافتہ ہیں۔ حال میں جولائی 2018 میں دہلی پولس میں 3139 اضافی عہدے نکالنے کی بات کہی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔