نوٹ بندی کے بعد 73 ہزار کمپنیوں نے کیا فراڈ، جانچ صرف 68 کمپنیوں کی!

مرکزی حکومت نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد 73000 کمپنیوں نے بینکوں میں 24000 کروڑ روپے جمع کرائے، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ صرف 68 کمپنیوں کے خلاف جانچ کی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کارپوریٹ معاملوں کی وزارت نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد ملک بھر میں ایسی تقریباً 73 ہزار کمپنیوں نے 24 ہزار کروڑ روپے کی رقم بینکوں میں جمع کرائی جن کا رجسٹریشن کمپنی رجسٹرار نے رَد کر دیا تھا۔ وزارت کے گزشتہ چار سالوں کے کاموں کی تفصیلات دینے والے اس ڈاکیومنٹ کے مطابق ان میں سے 68 کمپنیوں کے خلاف سنجیدہ تفتیش کی جا رہی ہے۔ ان میں سے 19 کمپنیوں کی جانچ سیریس فراڈ انوسٹی گیشن آفس کر رہی ہے جب کہ بقیہ 49 کمپنیوں کے بارے میں کمپنی رجسٹرار جانچ کرے گی۔

دراصل کالے دھن پر قدغن لگانے کے مقصد اور بے نامی ملکیت پر شکنجہ کسنے کے مقصد سے کارپوریٹ افیئرس منسٹری نے 2.26 لاکھ کمپنیوں کا رجسٹریشن کینسل کیا تھا۔ ان سبھی کمپنیوں کی کوئی بزنس ایکٹیویٹی نہیں تھی اس لیے ان پر کالے دھن کے ٹرانجیکشن میں شامل ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا اور ان کا رجسٹریشن کینسل کر دیا گیا۔ ان میں سے زیادہ تر کمپنیوں پر غیر قانونی طریقے سے فنڈ جمع کرنے اور بدعنوانی کا الزام ہے۔ وزارت کے ذریعہ جمع ڈاٹا کے مطابق 2.26 لاکھ کمپنیوں کا رجسٹریشن منسوخ کیا گیا تھا جن میں سے 1.68 لاکھ فرمس کے اکاؤنٹ میں نوٹ بندی کے بعد کیش جمع کیا گیا۔ وزارت نے اپنے ایک دستاویز میں کہا کہ ’’جن کمپنیوں نے کیش جمع کرایا تھا ان میں سے 73000 نے اپنے اکاؤنٹ میں 24000 کروڑ روپے جمع کرائے۔ الگ الگ بینکوں سے ان کمپنیوں کی تفصیلی جانکاری جمع کی جا رہی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ نومبر 2016 میں مرکزی حکومت نے 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹ کو بند کر دیا تھا۔ سرکار کا کہنا تھا کہ کالے دھن کو باہر نکالنے اور دہشت گردوں و ماؤنوازوں کی فنڈنگ پر قدغن لگانے کے لیے ایسا فیصلہ لیا گیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ حکومت اپنے مقصد میں کامیاب ہوتی ہوئی معلوم نہیں ہو رہی ہے۔ لیکن اس پورے معاملے میں کمپنی ایکٹ کے مطابق سرکار مختلف بنیاد پر کسی بھی کمپنی کے رجسٹریشن کو کسی بھی وقت کینسل کرنے کے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے متعدد کمپنیوں کا رجسٹریشن کینسل کیا، لیکن ان میں سے کچھ کے خلاف ہی سنجیدہ طور پر جانچ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔